لاہور؍ ملتان؍ سیالکوٹ(کامرس رپورٹر؍ سپیشل رپورٹر؍ڈسٹرکٹ رپورٹر؍ نیوز ایجنسیاں)لاک ڈائون میں نرمی کے بعد مارکیٹس، بازاروں میں رش برقرار ہے ،ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا، کراچی میں زینب سمیت کئی مارکیٹوں کو سیل کر دیا گیا۔ صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال نے انارکلی،اچھرہ بازار اور دیگر مارکیٹوں کا دورہ کیا اور ایس او پیز پر عمل درآمد کا جائزہ لیا۔ میاں اسلم اقبال نے مارکیٹوں میں ایس او اپیز پر عمل درآمد نہ ہونے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے دکانداروں کو سخت وارننگ دی۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا تاجر برادری نے ایس او پیز پر عمل درآمد کا وعدہ کیا تھا لیکن مارکیٹوں میں صورتحال اس کے بر عکس نظر آ رہی ہے ۔انہوں نے کہا تاجروں کے ساتھ طے ہوا تھا کہ مارکیٹوں میں بچوں کے داخلے پر ممانعت ہو گی لیکن مارکیٹوں میں بچوں کی بڑی تعداد نظر آرہی ہے ،دکانداروں کے علاوہ خریدار بھی ماسک کے بغیر آ رہے ہیں جو خطرناک ہے ،اگر یہی صورتحال رہی تو پھر اوقات کار میں کمی اور مارکیٹوں کو بند بھی کیا جا سکتا ہے ،اس حوالے سے جلد فیصلہ کر لیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا شاپنگ مالز کے حوالے سے پالیسی بنا رہے ہیں، جلد اچھی خبر ملے گی۔ صوبائی وزیر نے دکانداروں اور شہریوں میں ماسک بھی تقسیم کئے ۔آل پاکستان انجمن تاجران نے صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال کے بیان پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے فی الفور عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کر دیا ۔صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ کسی وزیر یا مشیر کو تاجروں کے بارے میں اس طرح کے الفاظ ادا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ،جس دن سے کورونا آیا ہے ، تاجروں پر سیاست ہو رہی ہے ،میاں اسلم اقبال کے بیان سے محسوس ہو رہا ہے جیسے کورونا تاجروں نے درآمد کیا۔آل پاکستان انجمن تاجران کے سیکرٹری جنرل نعیم میر نے صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا لاہور چیمبر میں آکر صوبائی وزیر نے جس طرح کا بیان دیا، وہ ذمہ داری کے زمرے میں نہیں آتا ، لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے انہیں مدعو کیا تھا لیکن انہوں نے صرف لاہور چیمبر کی قیادت کے منہ پر نہیں بلکہ پورے ملک کی تاجر برادری کے منہ پر طمانچہ مارا ،لاہور چیمبر کی قیادت کو اس بارے میں ضرور سوچنا چاہئے کہ ان کا اگلا لائحہ عمل کیا ہو۔ انہوں نے کہا ایس او پیز پر عملدرآمد کے حوالے سے تین فریق تاجر ، خریدار اور انتظامیہ ہے اور جب تک تینوں ایک پیج پر نہیں آئیں گے ، مثبت نتائج نہیں آئیں گے ، حکومت نے جو بھی ایس او پیز بنائے ہیں، وہ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے ۔جنوبی پنجاب کی چھوٹی اور بڑی مارکیٹوں میں شاپنگ کی سرگرمیاں عروج پر رہیں،شہریوں کی بڑی تعداد عید کیلئے خریداری کرنے میں مصروف نظر آئی ، زیادہ تر مقامات پر ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔سرگودھا میں بھی لوگوں نے بھرپور شاپنگ کی۔سیالکوٹ کے پوش علاقہ صدر بازار کینٹ، مین بازار، تحصیل بازار، چوک شہیداں، مسلم بازار، تحصیل بازار، لہائی بازار، گوہد پور بازار میں خریداروں کا جم غفیر نظر آیا۔کراچی میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر زینب مارکیٹ، وکٹوریہ مارکیٹ، انٹرنیشنل مارکیٹ، گل پلازہ، ارحم شاپنگ سنٹرسیل کر دیئے گئے جبکہ اسسٹنٹ کمشنرز نے کراچی کے دیگرمختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے بریانی سنٹرزاوردکانیں سیل کردیں۔زینب مارکیٹ کے باہر تاجروں نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔میرپور ماتھیلو، ڈہرکی اور دیگر علاقوں میں بھی کارروائی کرتے ہوئے 20 دکانیں سیل کردی گئیں۔ خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں بھی ایس او پیز کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔تفتان میں ایران سے متصل دو مزید تجارتی پوائنٹ تجارت کے لئے کھول دئیے گئے ۔ کراچی (سٹاف رپورٹر)کورونا پھیلانے والوں پر جرمانہ عائد کرنے کے لئے گورنرسندھ عمران اسماعیل نے صوبائی کابینہ کی سفارشات پرمبنی آرڈیننس منظور کر لیا۔ یہ ترمیم 2014 کے آرڈیننس میں کی گئی ہے ۔ترمیمی آرڈیننس کے مطابق کورونا کے پھیلاؤ کا باعث بننے والے شخص یا ادارے پر کم از کم 2، زیادہ سے زیادہ 10لاکھ جرمانہ کیا جائے گا، تاہم اگر کوئی شخص یا ادارے اس پھیلاؤ کو نہ روکے تو جرمانے کی شرح میں مزید اضافہ کیا جا سکے گا۔ آرڈیننس 27 اپریل کو سندھ کابینہ میں منظور کیا گیا تھا جس پر گورنر سندھ نے باضابطہ دستخط کرکے منظوری دے دی۔کورونا پھیلانے پر جرمانہ کرنے والا سندھ پہلا صوبہ ہے ۔