ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریسٹورینٹس میں فراہم کیے جانے والے کھانوں میںکیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو صحت کے لیے مضرہیں۔تحقیق کے مطابق ریسٹورینٹس، فاسٹ فوڈ چینز کے مقابلے میں صحت کے لیے زیا دہ نقصان دہ ہیں۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کھانوں میںکیلوریز کی مقدار چھ سو سے زائد نہیں ہونی چاہیے تاہم مذکورہ تحقیق میں یہ مقدار ریسٹورینٹس میں 1033اور فاسٹ چینز میں 751پائی گئی۔

یونیورسٹی آف لیورپول نے اپنی تحقیق کے سلسلے میں ہزاروں کھانوں کا تجزیہ کیاجو ہنگری ہارس اور میکڈونلڈ سمیت مختلف مقامات سے لیے گئے تھے۔ سٹڈی کے نتائج تشویش کا باعث پائے گئے۔ تحقیق کے سلسلے میں ساڑھے تیرہ ہزار کھانوں کا تجزیہ کیا گیا جو اکیس ریسٹورنٹس اور چھ فاسٹ فوڈ چینز سے لیے گئے تھے۔ کیلوریز کے حوالے سے آن لائن کمپنی انفارمیشن کے مطابق دس میں سے صرف ایک کھانے میں کیلوریز کی مقدار چھ سو یا اس سے نیچے پائی گئی جو کہ پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی سفارش کردہ مقدار ہے۔ نصف سے زائد کھانوں میں ایک ہزار اوراس سے زائد کیلوریز پا ئی گئیں۔ سب سے زیادہ کیلوریز ان کھانوں میں پائی گئیں جو ان ریسٹورنٹس سے لیے گئے تھے جن میں بیٹھ کر کھانا کھایا جاتا ہے اور یہ مقدار ایک ہزار کیلوریز سے بھی زائد تھی۔ تحقیق کے سرکردہ محقق ڈاکٹر ایرک رابنسن کا کہنا ہے کہ ہم انرجی ان ٹیک کے بارے میں نہیں جانتے لیکن پلیٹ کو مکمل طورپر صاف کردینا ایک عام رویہ پایا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے تجزیے میں مشروبات ، ابتدائی کھانے پینے کی چیزیں ، میٹھا اور دیگر آ رڈرز شامل نہیں۔ تحقیق کے مطابق سب سے زیادہ کیلوریز ہنگری ہارس ریسٹورنٹس کے کھانوں میں پائی گئیں جو 1358 تک تھیں۔ فلیمنگ گرل ، سٹون ہائوس اور سزلنگ پبس بھی پیچھے نہیں جن کے کھانوں میں 1200کیلوریز تک پائی گئیں۔ فاسٹ فوڈ چینز میں کے ایف سی کے کھانوں میں سب سے زیادہ 983کیلوریز پائی گئیں جبکہ برگر کنگ ، میکڈونلڈ اور سب وے میں 700تک کیلوریز پائی گئیں۔ تحقیق کے مطابق جب ایک جیسے کھانوں کا تجزیہ کیا گیا تو اس میں بھی ریسٹورنٹس کے کھانوں میں زیادہ کیلوریز پائی گئیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس ٹرینڈ سے پتہ چلتا ہے کہ بازاری کھانے اور مشروبات عوام میں موٹاپے اور دیگر بیماریوں کاباعث بن رہے ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے لوگ اپنی ضرورت سے زیادہ کیلوریز لے رہے ہیں ۔