معزز قارئین!۔ یوں تو پاکستان اور دوسرے ایشیائی ملکوں میں ہر روز ہی "Father`s Day" (باپ / بابا کا دِن) اور "Mother`s Day" ( ماں / امّی کا دِن ) منایا جاتا ہے لیکن، کل (16 جون 2019 کو) کئی مغربی ممالک کی ہمنوائی میں پاکستان میں بھی "Father`s Day" منایا گیا۔ امریکہ ، برطانیہ ، کینیڈا ، سعودی عرب‘ دبئی اور پاکستان میں میرے بیٹوں ، بیٹیوں نے مجھے ٹیلی فون /ویڈیو کالز پر "Wish" کِیا اور مَیں نے بھی اپنے ’’ ڈیرے ‘‘ پر اپنے دو بھائیوں شوکت علی چوہان، محمد علی چوہان ایک بھتیجے قاسم علی چوہان اور شوکت علی چوہان کے پوتے حمزہ حیدر کو ساتھ ملا کر اپنے والد مرحوم ، تحریک پاکستان کے ( گولڈ میڈلسٹ) کارکن رانا فضل محمد چوہان کو یاد کِیا ۔ عام طورپر سیاسی ، سماجی اور اشرافیہ کے دوسرے طبقوں کے بارے میں لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ اُنہوں نے فلاں ، فلاں "Day" کیسے منایا؟۔ یہ محض اِتفاق ہے کہ ’’ جعلی اکائونٹس کیس میں گرفتار سابق صدر ِپاکستان آصف زرداری صاحب اور اُن کی ہمشیرہ فریال تالپور الگ الگ قید میں ہیں ۔ اگر قید نہ ہوتے یا ایک ہی جگہ قید ہوتے تو، یقینا دونوں بھائی، بہن مل کر اپنے مرحوم بابا سائیں حاکم علی زرداری کو یاد کرتے ۔ یہ بھی اِتفاق ہے کہ ’’ نااہل وزیراعظم جیل میں تھے / ہیں لیکن، کل جاتی عمرہ میں بلاول بھٹو زرداری ، مریم نواز کے مہمان تھے ۔ اُنہوں نے مذاکرات کے ساتھ ساتھ اپنا ، اپنا "Fahter`s Day" منایا ہوگا۔ معزز قارئین!۔ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کل اکٹھے نہیں تھے ورنہ دونوں بھائی مل کر اپنے والد ِمرحوم میاں محمد شریف کی یاد میں "Father`s Day" مناتے ۔ میاں محمد شریف قیام پاکستان سے پہلے 1936ء میں (جاتی عمرہ ) امرتسر (مشرقی پنجاب) سے ہجرت کے بعد لاہور "Settle" ہوگئے تھے۔ اُن کا تحریک پاکستان میں کوئی کردار نہیں تھا۔ اگر ہوتا تو’’ مفسرِ نظریۂ پاکستان‘‘ جنابِ مجید نظامی اُنہیں تحریک پاکستان کے کارکن کی حیثیت سے ’’گولڈ میڈل ‘‘ ضرور دِلواتے۔ رُکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے میاں شہباز شریف کا یہ بیان "On Record" ہے کہ ’’ میرے والد صاحب نے پانچ ہزار روپے سے بھٹی ؔ لگائی تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے برکت ڈال دِی‘‘۔ ظاہر ہے اللہ تعالیٰ تو، مُسبّب اُلاسباب ہیں وہ، اگر چاہیں تو، ’’گنگوا تیلی کو ،بھی راجا بھوج ‘ ‘ بنا سکتے ہیں۔ اگرچہ میاں محمد شریف سیاستدان نہیں تھے لیکن، قطری شہزادےؔ کے خط کے حوالے سے اُن کا نام میڈیا کی تاریخ میں رقم ہوگیا ہے۔ مَیں سوچ رہا ہُوں کہ ، جب میزبان مریم نواز اور مہمان بلاول بھٹو اپنے اپنے والد صاحب کی تعریف و توصیف کر رہے ہوں گے تو، اُن میں کتنی ’’سیاسی ہم آہنگی اور یگانگت ‘‘ قائم ہوگئی ہوگی؟۔ ظاہر ہے کہ دونوں میں سے ہر ایک نے اپنے ہی "Father" کی عوام دوستی اور حبّ اُلوطنی کی تعریف کی ہوگی؟۔اگرچہ امیر جمعیت عُلماء اسلام (فضل اُلرحمن گروپ) کے بیٹے رُکن قومی اسمبلی اسد محمود صاحب اپنے والد صاحب کی بہت عزت کرتے ہیں لیکن، میرا ذاتی خیال ہے کہ اُنہوں نے کل "Father`s Day" منا کر ٹیلی فون / ویڈیو کالز کے ذریعے ابّا جی / ابو جی کو "Wish" نہیں کِیا ہوگا؟۔ معزز قارئین!۔جناب آصف زرداری صدرِ پاکستان تھے جب، اُن کے والد صاحب حاکم علی زرداری "PIMS" اسلام آباد میں زیر علاج اور اپنی آخری سانسیں گن رہے تھے لیکن "Security Reasons"کے باعث صدر آصف زرداری اپنے والدِ محترم کی زیارت کے لئے نہیں جاسکے تھے ۔ شاید اُنہوں نے حضرت داتا صاحبؒ کی تصنیف ’’ کشف اُلاسرار‘‘ نہیں پڑھی ہوگی؟۔ جناب آصف زرداری "Jail" میں ہوں یا "Rail" میں ۔ میرے دُعا ہے کہ ’’ اُن کی عمر دراز ہو! اور بلاول بھٹو زرداری اُن کی زیارت ؔسے فیض یاب ہوتے رہیں ۔ قیام پاکستان سے قبل مَیں نے ایک فلم دیکھی تھی جس میں ہندوستان میں مغلیہ سلطنت کے بانی شہنشاہ ظہیر اُلدّین بابرؔ کا بڑا بیٹا ۔ شہزادہ نصیر اُلدّین ہمایوں ؔبہت سخت بیمار تھا ۔ پھر حُکماء اور اِطّباکے مشورے سے شہنشاہ بابر نے شہزادہ ہمایوں کے پلنگ کے گرد چکر کاٹتے ہُوئے اور آسمان کی طرف دیکھتے ہُوئے دُعا کی تھی کہ… ’’ یا اللہ !۔ میری جان لے لیں لیکن، میرے بیٹے ہمایوں کی جان بخش دیں !‘‘۔ دُعا منظور ہُوئی۔ شہنشاہ بابر انتقال کر گئے اور نصیر اُلدّین ہمایوں نے شہنشاہ کی حیثیت سے دو بار ہندوستان پر حکومت کی۔ میاں نواز شریف جب، سیاست میں آئے تو، صدر جنرل ضیاء اُلحق نے اُنہیں اپنا بیٹا بنا لِیا تھا۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر اُن کا یہ بیان "On Record" ہے کہ ’’ خُدا کرے کہ میری بھی عُمر نواز شریف کو لگ جائے‘‘ ۔ ( یاد رہے کہ ۔صدر جنرل ضیاء اُلحق نے یہ دُعا اپنے بڑے بیٹے اعجاز اُلحق کے لئے نہیں کی تھی)۔ پھر اللہ تعالیٰ نے دُعا قبول کرلی اور صدر جنرل ضیا ء اُلحق 17 اگست 1988ء کو سانحہ بہاولپور میں جاں بحق ہوگئے۔ معزز قارئین!۔ 26 مارچ 2019ء کو میرے کالم کاعنوان تھا ۔ ’’ آصف زرداریؔ ، بلاول پر قربانؔ ہو جائیں!‘‘۔ جس میں مَیں نے لکھا تھا کہ ’’ ماشاء اللہ میرے پانچ بیٹے ہیں ۔ مَیں تو اپنے ہر بیٹے کی زندگی کے لئے اِس طرح کی دُعا مانگنے کو تیار ہُوں لیکن، کیا ہی اچھا ہو کہ ’’ آصف علی زرداری صاحب اپنے اکلوتے بیٹے بلاول بھٹو زرداری پر قربان ہو جائیں ؟ اور اُسے سیاست میں پھلنے پھولنے کا موقع دیں؟‘‘۔ آصف زرداری صاحب نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ ’’ اگر مَیں نہ ہُوا تو، میرا بیٹا بلاول ہوگا اور اگر بلاول نہ ہُوا تو میری بیٹی آصفہ ہوگی‘‘۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ’’ موصوف نے تو"Father`Day" سے پہلے ہی "Good Father" کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کرلِیا ہے لیکن، موصوف نے اپنی بڑی بیٹی بختاور بھٹو زرداری کو ’’ بھٹو اِزم‘‘ کا علمبردار بنانے کا اعلان کیوں نہیں کِیا؟۔ بانی ٔ پاکستان کی حیثیت سے قائداعظم محمد علی جناحؒ"Father of the Nation" (بابائے قوم) ہیں لیکن، یکم جنوری 2019ء کو مجھے اور کئی دوسرے صحافیوں کو موبائل پر ایک "Video Film" موصول ہُوئی تھی جس، میں بلاول بھٹو کے دادا آنجہانی حاکم علی زرداری کسی غیر ملکی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہُوئے قائداعظمؒ اور اُن کے عظیم والد ( مرحوم) جناح پونجا کے خلاف زبان درازی، ہذیان گوئی، دریدہ دہنی ، الزام تراشی، بہتان ، تہمت کا مظاہرہ کرتے ہُوئے خود کے لئے بدنامی اور رُسوائی حاصل کر رہے تھے۔ سوال یہ ہے کہ ’’ جب بلاول بھٹو میدانِ سیاست میں اُتریں گے تو، محب وطن پاکستانی اُن سے اُن کے دادا کے کردار کے بارے میں کیوں نہیں پوچھیں گے؟۔ اِسی صورتِ حال کا مریم نواز صاحبہ کو سامنا کرنا ہوگاکہ ، سزا یافتہ قیدی اُن کے والد صاحب میاں نواز شریف کی ہدایت پر مسلم لیگ کے صدر کی حیثیت سے قائداعظمؒ کی کُرسی پر بیٹھنے والے اُن کے چچا میاں شہباز شریف نے تحریکِ پاکستان کے مخالفین کانگریسی مولویوں کی باقیات ؔامیر جمعیت عُلماء اسلام (فضل اُلرحمن گروپ) کو صدارت کے لئے امیدوار نامزد کر کے مسلم لیگ کے نام پر داغ کیوں لگا دِیا تھا / ہے ۔ قیام پاکستان کے بعد فضل اُلرحمن صاحب کے والد ِ مرحوم مفتی محمود صاحب کا یہ بیان "On Record" ہے کہ ’’ خُدا کا شکر ہے کہ ، ہم پاکستان بنانے کے گُناہ میں شامل نہیں تھے ‘‘۔ معزز قارئین!۔ کیوں نہ اب "Father`s Day"کی بحث کو ختم کریں ؟۔ تمام سیاستدان یہ یاد رکھیں کہ ’’ نہ صِرف 25 دسمبر اور 11 ستمبر کو ’’ بابائے قوم ‘‘ کا یوم ولادت اور یوم وِصال منایا جاتا ہے ‘‘ لیکن ’’ بابائے قوم ‘‘ تو، تمام محب وطن شہریوں کے دِلوں میں رہتے ہیں ۔ آصف علی زرداری صدرِ پاکستان تھے تو، اُنہوں نے میڈیا میں فریال تالپور صاحبہ کو ’’ مادرِ ملّت ثانی‘‘ مشہور کردِیا تھا اورنااہل ہونے سے پہلے وزیراعظم میاں نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر نے اپنی خوشدامن کو یہی خطاب دے کر تاثر دِیا کہ’’ کر لو ، جو کرناہے؟‘‘۔ "By the way" ۔ کافی دِنوں سے کیپٹن (ر) محمد صفدر ہیں کہاں ؟۔ اِس پر مَیںاپنے 5 فروری 2018ء کے کالم میں چیف جسٹس آف پاکستان سے گزارش کر چکا ہُوں کہ ’’ آپ توہین ِ قائداعظمؒ وہ مادرِ ملّتؒ پر از خود نوٹس ضرور لیں!‘‘۔ دیکھتے ہیں؟۔