صوبائی دارالحکومت میں پتنگ بازی کاخونی کھیل نہ رک سکا۔ قاتل ڈور نے نوجوان پروفسر کی جان لے لی ۔جبکہ جڑواں شہروں بالخصوص راولپنڈی میں ہونے والی بسنت کے موقع پر فائرنگ کے نتیجے میں 5 سالہ بچے کے سر میں گولی گھس گئی۔ تھانہ کورال کے علاقے میں موٹرسائیکل سوار ڈور پھر جانے کے باعث جاں بحق ہوگیا۔ پابندی کے باوجود پتنگ بازی جاری ہے ،جو انتظامیہ کی غفلت‘ لاپروائی اور فرائض منصبی ادا نہ کرنے کی دلیل ہے۔نوجوان پروفیسر کی موت کے بعد ایس ایچ او کی معطلی مسئلے کا حل نہیں، چند دن بعد ایس ایچ او بحال ہو جائے گا۔ اسے گھر بیٹھے تنخواہ ملتی رہے گی۔ حکومت اس بار ے قانون سازی کرے۔ پتنگ ڈور سے ہلاکت پر ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔ جبکہ پتنگ بازوں پر دہشتگردی جیسی سنگین ناقابل ضمانت دفعات لگانے بارے بھی قانون سازی کی جائے۔ اس کے بغیر اسے روکنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ ڈی ایس پی اچھرہ کو وضاحتی لیٹر جاری کرنے سے نوجوان کے گھر والوں کا دکھ ختم نہیں ہو جائے گا۔ اسکے علاوہ جس علاقے میں پتنگ بازی سے اموات ہوں، وہاں کے ڈی ایس پی‘ ایس ایچ او کی پنشن سے مقتولین کے لواحقین کی مدد کی جائے۔ راولپنڈی میں پابندی کے باوجود پتنگ بازی پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ صرف نوٹس لینے یا پھر افسران کو معطل کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ اس بارے حکومت قانون سازی کرکے سخت سزائوں کو شامل کرے۔