اسلام آباد (سپیشل رپورٹر؍ خبر نگار خصوصی؍خصوصی نیوز رپورٹر؍ این این آئی؍مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں وزیرخزانہ کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید شور شرابہ اور نعرے بازی کی۔ اس موقع پر اپوزیشن ارکان اسمبلی نے ’مک گیا تیرا شو نیازی ، گو نیازی گو نیازی‘ کے نعرے لگائے جس کی وجہ سے اتنا شور ہوا کہ ایوان میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ایوان میں صورتحال اس قدر خراب ہوئی کہ ایک موقع پر تو سپیکر کو خواتین اپوزیشن ارکان کو حکومتی بینچز سے ہٹانے کے لئے سارجنٹ ایٹ آرمز کو طلب کرنا پڑا، تاہم اپوزیشن کے شور شرابے کے باوجود وزیر خزانہ نے تقریر جاری رکھی۔اپوزیشن ارکان نے احتجاج کے دوران احتجاجی بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر لوٹ کے کھا گیا پاکستان ،عمران خان ،عمران خان،کرپٹ مافیا نامنظور،تبدیلی کے نام پر تباہی نامنظور،پی ٹی آئی کا مہنگاہستان،آٹا چور بجلی چور ہائے ہائے ،عوام دشمن بجٹ نامنظور،سلیکٹڈ حکومت نامنظور کے نعرے درج تھے ۔اپوزیشن نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ایسا ملک جہاں تاریخی غربت، تاریخی مہنگائی اور تاریخی بے روزگاری کا عوام کو سامنا ہو، اس ملک کا وزیر اعظم اور وزیرخزانہ اٹھ کر معاشی ترقی کی بات کرتے ہیں، موجودہ حکومت کی طرف سے جو بجٹ پیش کیا گیا ہے ، کسی اور ملک کا بجٹ ہے ، وزیر خزانہ کسی اور ملک کی معیشت کی بات کررہا تھا۔ بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف نے بجٹ کے بعد میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیا۔ بلاول بھٹو نے کہاہم سمجھتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے اختلافات اپنی جگہ لیکن ہمیں مل کر عوام دشمن بجٹ پر آواز اٹھانی ہے ، موجودہ بجٹ عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہااپنے تمام ممبران اسمبلی بجٹ کا راستہ روکنے کے لئے اپوزیشن لیڈر کے حوالے کردئیے ،اس حکومت کے خلاف شہبازشریف جس طرح مرضی ہمارے ممبران کے ووٹ استعمال کریں۔ شہباز شریف نے کہا کہ طے کیا ہے کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن پارٹیاں حکومت کو ٹف ٹائم دیں گی، مل کر چلیں گے حکومت نے غلط اعدادوشمار دئیے اور جھوٹے دعوے کئے ،ملک میں غریب مررہا ہے اور یہ کہہ رہے ہیں کہ معیشت ترقی کررہی ہے ۔ بلاول نے کہا پیپلزپارٹی سلیکٹڈ حکومت کے سلیکٹڈ بجٹ کو ماننے سے انکار کرتی ہے ، عمران حکومت نے صرف شرح سود میں ردوبدل کرکے قومی خزانے کو ایک ہزار ارب روپے تک کا نقصان پہنچایا۔ اس موقع پر بلاول نے پی ٹی آئی حکومت کی میگا کرپشن پر پارلیمانی انکوائری بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قومی خزانے پر ڈاکہ مارنے والے عمران خان اور ان کے ساتھیوں کو ملک سے بھاگنے نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لئے مشترکہ حکمت عملی اپنائیں گے ۔مسلم لیگ(ن) کے سینئر نائب صدر، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے صحافی کے سوال پر کہاکہ میں نے ابھی بجٹ نہیں پڑھا تاہم جب پڑھوں گا تو جواب دے سکوں گا ۔انہوں نے کہاتین ہزار ارب کا سود ہے ، یہ کہاں سے آیا؟ بجٹ میں عوام دوستی کہاں سے نظر آئیگی؟مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنخواہ دار طبقے کے ساتھ بدترین مذاق ہے ۔جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری نے بجٹ کو آئی ایم ایف کا تیار کردہ بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ نے بس تیار بجٹ کو پکڑ کر سنایا ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے الفاظ کا ہیراپھیر قرار دیا اور کہا باتوں کے ماہر حکمران عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ دوسری طرف وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ کی راہداری میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ سے واضح ہو گیا کہ ہم نے معیشت کو مستحکم کر لیا، اب ہم اقتصادی حوالے سے گروتھ کی جانب گامزن ہوں گے ۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بجٹ کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا بجٹ میں صوبوں کے حصے میں 27 فی صد اضافہ کیا جا رہا ہے جس سے صوبے اپنے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کر سکیں گے ۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بجٹ قومی اسمبلی اور صوبوں سے بھی پاس ہوگا، اپوزیشن بس شور کرے گی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی اکٹھی نہیں۔شیخ رشید نے کہا معیشت کو بہتر کرنے میں حفیظ شیخ کا بھی عمل دخل ہے ، وزیر خزانہ شوکت ترین نے کسانوں، چھوٹے گھروں کے لئے کام کیا۔وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا وزیراعظم عمران خان نے 40 سے 60 لاکھ گھرانوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئے کامیاب پاکستان پروگرام شروع کیا،پروگرام کے تحت ہر گھرانے کو کاروبار کے لئے 5 لاکھ بغیر سود قرض فراہم کیا جائے گا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ہم چاہ رہے تھے شوکت ترین اس سے بھی لمبی تقریر کرتے ، اپوزیشن کو روتے ،چیختے ، کتابیں بجاتے دیکھ کر خوشی ہوتی ہے ۔سربراہ مسلم لیگ (ق) چودھری شجاعت نے اپنے ردعمل میں کہا وزیر خزانہ شوکت ترین کی بجٹ تقریر بڑی مثبت اور سادہ تھی، بجٹ تقریر میں اعدادوشمار کا گورکھ دھندہ نہیں پیش کیا گیا،وزیرخزانہ نے روایتی سیاسی تقریر نہیں کی۔ چودھری شجاعت نے کہا کہ ماضی میں وزیراعظم کی مدح سرائی زیادہ کی جاتی تھی،وزیرخزانہ نے اپنی تقریر میں عام آدمی کے مسائل پر زیادہ توجہ دی ،بجٹ میں عوامی مسائل کی آگاہی اور ان کا حل نکالنے کیلئے مثبت تجاویز پیش کرنے کی کوشش کی ۔چودھری شجاعت نے کہا بجٹ کا فائدہ تب ہے کہ تنخواہ دار اور مزدور طبقے کو عملی طور پر فائدہ پہنچے کیونکہ ٹیکس کا اثر سب سے زیادہ تنخواہ دار طبقہ پر پڑتا ہے ۔