اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی ،لیڈی رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک ) قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث مکمل کرلی گئی۔ گزشتہ روز بھی اجلاس میں شور شر ابہ ہوتا رہا،حکومتی و اپوزیشن اراکین نے ایک دوسرے پر بڑھ چڑھ کر زبانی حملے کئے جبکہ وفاقی وزیر شیریں مزاری سے متعلق ن لیگ کے افتخار الحسن شاہ کے کے ریمارکس پر وزرا، اراکین نے شدید احتجاج کیا۔ ڈپٹی سپیکر نے الفاظ کارروائی سے حذف کرا دیئے ۔وفاقی وزیر علی محمد خان نے کہااس رکن کو اخلاقیات سکھائی جائے ، ورنہ ایوان میں نہ آنے دیا جائے ۔ احتجاج پر افتخار الحسن شاہ نے الفاظ واپس لے لئے ۔ن لیگی رکن وحید عالم نے بجلی و گیس کے بل ایوان میں دکھا ئے اور کہا کہ انہیں بل جلانے کی اجازت دی جائے ۔ وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ ن لیگ یا پی پی میں جوبھی اقتدارمیں آیا مولانا انکے ساتھ بیٹھ گئے ۔ ن لیگ اور پی پی ایک دوسرے کو چور کہہ کر ووٹ لیتی تھیں۔ ن لیگ ہاؤس میں ’’ش‘‘ اور لاہور پہنچ کر ‘‘م‘‘ ہو جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں غیرقانونی بھرتیوں سے ادارے تباہ کیے گئے ۔ میثاق معیشت پر شہبازشریف کو انکی پارٹی سپورٹ نہیں کرتی توہماری سپورٹ لے لیں،انکا کہنا تھا کہ عمران نے کہا تھارُلاؤ نگا، رُلا دیا، کہا تھا پکڑونگا تو چوروں کو پکڑ لیا۔وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہاکہ ماضی میں بڑے بڑے منصوبے ادھورے چھوڑ دیئے گئے ، مہمند ڈیم کے بعد داسو منصوبے پر بھی جلد کام شروع ہو جا ئیگا۔انھوں نے کہا کہ ماڈل ٹائون میں جو 14لاشیں گریں انکا حساب دینا ہوگا۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ 2008ء میں جاسوسوں کو قونصلر رسائی نہ ملنے کے حوالے سے بھارت کے ساتھ معاہدہ اقوام متحدہ میں رجسٹرڈ کرا لیا جاتا تو آج بھارت کلبھوشن جادھو کا کیس عالمی عدالت انصاف میں نہیں لے جاسکتا تھا،ایف اے ٹی ایف میں سعودی عرب سمیت 39 ممالک شامل ہیں تاہم منی لانڈرنگ کے ذمہ دار سابق حکمرانوں نے پاکستان کو اس میں شامل نہیں ہونے دیا، اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں کی جانب سے حکمرانی اور این آر او کیلئے امریکہ کے پائوں پڑنے کی تحقیقات کرائی جائیں۔ راجہ ریاض نے کہاکہ کسانوں کا بہت برا حال ہے شریف خاندان کی ملکیتی تمام شوگر ملوں نے 3سال سے کسانوں کو ادائیگی نہیں کی،حکومت ادائیگیاں کرائے ۔ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ حکومت کو میثاق معیشت یاد رہ گیا ، میثاق جمہوریت کیوں یاد نہیں رہا۔جمہوری نظام کو نقصان پہنچا تو ذمہ دار حکومت ہوگی۔نیب کاکالاقانون معیشت کو کھوکھلا کر رہاہے ۔چور چور کا سودا کب تک بکے گا۔ن لیگی رکن خواجہ آصف نے کہاکہ میثاق معیشت حکومت اوراپوزیشن میں نہیں سیاسی جماعتوں میں ہونا چاہیے ، فواد کیساتھ جو انکی پارٹی نے کیا ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت نہیں،انہوں نے پنجابی میں جملہ کہا کہ ’رل تے گئے ہیں پر چس وی نئیں آئی‘ (دربدر ہوگئے اور مزا بھی نہیں آیا) ۔اپوزیشن جماعتوں کے ارکان رانا ثنا اﷲ ،نفیسہ شاہ اور دیگرنے نیب کے بجٹ میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے کٹوتی کی تحاریک جمع کرا دیں۔سپیکرنے ارکان کی چھٹی کی درخواستوں کی منظوری کی روایت تبدیل کردی اورمدت بتانے کے بجائے صرف نام پکارنے پر اکتفا کیا ۔دریں اثنا پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر مسرور سیال کے کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز فاران پر تشدد اور بدسلوکی کیخلاف ن لیگ کی طرف سے مذمتی قرادادقومی اسمبلی جمع کرادی گئی ۔