اسلام آباد(اظہر جتوئی)وفاقی حکومت نے بجلی کے نادہندہ سرکاری اداروں کیخلاف سخت کارروائی کرنے اور ڈیفالٹرز کے کیسز نیب اور ایف آئی اے بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں حتمی نوٹسز بھجوا دیئے گئے ہیں۔دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت کیلئے ایک طرف بڑھتا ہوا سرکلر ڈیٹ 1500 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے اور دوسری طرف وفاقی و صوبائی نادہندہ اداروں نے مسائل کھڑے کر دیئے ہیں،وفاقی حکومت گرمیوں کی آمد سے قبل ان مسائل پر قابو پانا چاہتی ہے تاکہ گرمیوں میں بجلی کے شارٹ فال سے بچا جا سکے ۔وزارت خزانہ گزشتہ ماہ تک پونے 11 لاکھ کی نا دہندہ نکلی،ملک بھر سے ٹیکسوں کی مد میں ریونیو اکٹھا کرنے والا اہم ادارہ ایف بی آر 16 لاکھ روپے سے زائد کا نا دہندہ ہے ،ملک کی تجارت کے فروغ اور برآمدات بڑھانے میں سرگرم وزارت تجارت 11 لاکھ سے زائد کے واجبات واپڈا کو ادا نہیں کئے ۔وزارت اطلاعات و نشریات کے ذمہ 47 لاکھ روپے سے زائد کے واجبات ہیں جو بار بار نوٹس بھیجنے کے باوجود ادا نہیں کئے گئے ۔وزارت صنعت و پیداوار 51 لاکھ روپے سے زائد کا نا دہندہ ہے ۔یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن ایک کروڑ41 لاکھ روپے سے زائد کا بجلی کا نادہندہ ہے ۔دستاویزات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ بجلی بنانے والے ادارے بھی نادہندہ ہیں،غازی بروتھا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ 85 لاکھ روپے سے زائد،چیف انجینئر تربیلا ڈیم پراجیکٹ2 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کا نا دہندہ ہے ۔اس کے علاوہ سرکاری بینک بھی بجلی کے دہندہ ہیں ،جن میں ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن8 لاکھ روپے ،نیشنل بینک آف پاکستان 3 کروڑ 42 لاکھ روپے ،زرعی ترقیاتی بینک ایک کروڑ 12 لاکھ روپے سے زائد کا نا دہندہ ہے ۔بجلی کے نادہندگان میں آزاد جموں اینڈ کشمیر سرفہرست ہے ، آزاد جموں اینڈ کشمیر بجلی کی مد میں 114ارب 36کروڑ22لاکھ 77ہزار 212روپے کا نادہندہ ہے جبکہ دیگروفاقی ادارے 11ارب 13کروڑ3لاکھ 46ہزار 197روپے کے بجلی کے نادہندہ ہیں۔ چاروں صوبے 31ارب 32کروڑ 36لاکھ 94ہزار 805روپے کا نادہندہ ہیں۔نادہندگان میں ایوان صدر ، وزیراعظم ہاؤس ، پارلیمنٹ لاجز ، وزراء کے گھر و رہائشیں ، وفاقی وزارتیں، آڈیٹر جنرل آفس ،الیکشن کمیشن، وزارت داخلہ، وزارت پانی وبجلی ، چئیرمین سینٹ رہائش و دفتر ، وفاقی پولیس ، این ایچ اے سمیت وفاقی حکومت کے 353ادارے نادہندگان میں شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے نادہندگان کو حتمی نوٹسز جاری کر دیئے گئے ہیں۔واجبات کی ادائیگی نہ کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائیگی، اور ان کے نہ صرف بجلی کے کنکشن کاٹے جا ئینگے بلکہ کیسز نیب اور ایف آئی آے کو بھی بھجوائے جا ئینگے ۔