وفاقی حکومت نے ملکی گیس کی پیداوار میں مسلسل کمی کے باعث یکم فروری سے ملک بھر کی 900سے زائد صنعتوں کو بجلی کی پیداوار کے لئے فراہم کی جانے والی گیس مکمل طور پر بند کرنیکا فیصلہ کیا ہے، صنعتوں میں سب سے زیادہ گیس ٹیکسٹائل اور کھاد بنانے والے کارخانے استعمال کرتے ہیں، حکومت کی بہتر معاشی پالیسیوں کے باعث ملک میں ابھی صنعتی پہیہ رواں ہی ہوا ہے اور قومی برآمدات بالخصوص ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے کہ اس ترقی کا توانائی کے بحران کے باعث رکنے کا اندیشہ ہے کیو نکہ حکومت کی طرف سے صنعتوں کو گیس کی فراہمی بند کرنے سے قومی برآمدات پر منفی اثر پڑیگا،جہاں تک حکومت کا یہ موقف ہے کہ ان صنعتوں کی گیس بند کر رہی ہے جو گیس سے بجلی بناتی ہیں تاکہ وہ حکومت سے مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور ہو سکیں یہ منطق اس لئے بھی قابل قبول نہیں کیونکہ مہنگی بجلی خریدنے سے صنعتکاروں کے پیداواری اخراجات بڑھنے سے اشیاء ضروریہ مہنگی ہوں گی، جس سے عوام پر مہنگائی کا بوجھ بھڑنے کیساتھ مقامی برآمدکندگان میں عالمی منڈی کا مقابلہ کرنے کی استعداد بھی ختم ہو جائے گی۔ حکومت پاک ایران گیس پائپ لائن کی تکمیل اور نئے ذخائر تلاش کر کے قلت پر قابو پا سکتی ہے کیونکہ ملکی گیس کی پیداوار 9.4فیصد کم ہونا ہنگامی حالات کی طرف اشارہ ہے۔ بہتر ہو گا حکومت گیس کے نئے ذخائر کی دریافت پر توجہ دے تاکہ ملکی ضروریات کیلئے وافر سستی گیس میسر ہو اور معیشت کو استحکام بخشا جا سکے۔