عوام پر بجلی اور گیس کے دو مزید بم گرا دیے گئے ہیں‘ حکومت نے بجلی ایک روپے 53پیسے فی یونٹ مزید مہنگی کر دی ہے جس کا اطلاق رواں ماہ بجلی کے بلوں پر ہو گا۔دوسری طرف اوگرا نے سوئی ناردرن صارفین کے لئے گیس مزید 2فیصد مہنگی کر دی ہے۔ گیس اور بجلی گھروں کی بنیادی ضرورت ہے لیکن حکومت نے عرصہ سے پٹرول ‘ گیس ‘ بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر زور دے رکھا ہے۔وہ عام آدمی کو مشکلات سے نکالنے کی بجائے ان پر یکے بعد دیگرے مہنگائی کے بم گرا رہی ہے‘ گزشتہ چند ماہ میں بجلی‘ گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں متعدد بار اضافہ کیا جا چکا ہے جبکہ نئے سال کے پہلے دن اور جنوری کے اختتام پر پٹرول کی قیمتوں میں 12روپے تک کا اضافہ ہو چکا ہے‘ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں جو ہر گھر کی بنیادی ضرورت ہیں، میں اضافہ مہنگائی کے نئے طوفان کو جنم دینے کے مترادف ہے۔20‘2019ء میں آنے والے مہنگائی کے طوفان نے عوام کا جینا دوبھر کر رکھا ہے اور اب نئے سال کے پہلے دو ماہ میں ان پر گیس‘ بجلی کی قیمتوں میں نیا اضافہ ملکی معیشت کے لئے نیک شگون نہیں ہے‘ ملکی معیشت کی دگرگوں حالات کے باعث عام آدمی کا کاروبار بھی متاثر ہو رہاہے اور اسے اپنے گھر کا چولہا گرم رکھنے کے لئے کئی پاپڑ بیلنے پڑ رہے ہیں۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ گیس‘ بجلی کی قیمتوں میں نئے اضافے واپس لئے جائیں‘ اور توانائی کے شعبہ کے لئے ایسی پالیسیاں جس سے عام آدمی کی مشکلات کم کی جا سکیں۔