لاہور(رپورٹ: قاضی ندیم اقبال) ایوان وزیر اعلیٰ نے مالی سال 2019-20کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں ریونیو کے اہداف کو بہتر بنانے کے لئے تجاویز طلب کر لیں۔ وزیر اعلی پنجاب کی ہدایات کی روشنی میں آئندہ مالی سال2019-20کے دوران نئے ٹیکسز نہ لگانے کی پالیسی وضع کر دی گئی ہے جبکہ عالمی مالیاتی اداروں کی خواہش اور مطالبات کی روشنی میں صوبائی حکومت نے صوبائی ٹیکسز کے نیٹ کو وسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ چیف سیکرٹری آفس کے مصدقہ ذرائع نے بتا یا ایوان وزیر اعلی میں ہونے والے اجلاس کے دوران کئے جانے والے فیصلوں کی روشنی میں صوبائی سطح پر پروفیشنل ٹیکس سمیت دیگر حوالوں سے بھی ٹیکس کی شرح میں اضافہ کے بارے میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، پنجاب ریونیو اتھارٹی ،بورڈ آف ریونیو اور دیگر اداروں سے ایک ہفتہ کے اندر اندر تجاویز طلب کرلی گئی ہیں۔ ان تجاویز کی روشنی میں حکومت پنجاب صوبائی بجٹ کے اعدادوشمار کو فائنل کرنے کے لئے ریونیو کی کلیکشن کرنے والے اداروں سے مل بیٹھ کر آئندہ مالی سال کا ہدف مقرر کرے گی۔ مالی سال2018-19کے ابتدائی9 ماہ16 دنوں کے دوران ٹیکس اکٹھا کرنے والے اداروں کی جانب سے ہدف کے مطابق ریونیو وصولی میں ناکامی سے صوبائی حکومت کو آئندہ مالی سال کے اہداف طے کرنے میں نہ صرف مشکلات کا سامنا ہے بلکہ اہداف اور وصولیوں میں موجودشاٹ فال کی وجہ سے ہی مختلف محکموں کے ترقیاتی اخراجات کی مد میں صوبائی حکومت کو کٹوتی کرنی پڑی ہے ۔ذرائع نے دعوی کیا حکومت آئندہ مالی سال کے دوران بورڈ آف ریونیو کو کارکردگی میں بہتری اوروصولیوں کے نظام میں جدت لانے کی غرض سے ای سٹیمپنگ کی خامیوں کو دور کر کے سسٹم کو موثر بنانے ،ریگریسو ٹیکسیشن کی بجائے پروگریسو ٹیکسیشن کو مزیدفروغ دینے ،ٹیکس دہندگان کے اعتماد کے حصول کے انسانی مداخلت کو کم سے کم کر کے ہر سطح پر آٹومیٹیڈ سسٹم متعارف کرانے کامصمم ارادہ رکھتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق دوسری جانب وزیر اعلی کی ہدایت پر حکومت پنجاب نے آئندہ مالی سال 2019-20کے ترقیاتی بجٹ کو فائنل کرنے کی غرض سے صوبائی اداروں، خود مختار اداروں، ضلعی حکومت کے تحت کام کرنے والے اداروں کے ذمہ داروں کو حکم دیا کہ وہ اپنے اپنے محکموں کی ایسی ترقیاتی سکیمیں جو رواں مالی سال2018-19کے لئے منظور کی گیئں اور جن کے لئے فنڈز بھی مختص ہوئے ، مگر، ان میں سے ایسے منصوبے جو تاحال شروع ہی نہیں ہو سکے ان کے فنڈز کی تفصیلات فوری طور پر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ اورمحکمہ خزانہ پنجاب کو ارسال کریں۔