مکرمی !پاکستان کو اس وقت شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔ غربت، بھوک، تنگی، افلاس ہر دوسرے گھر میں اپنے پنجے گاڑ چکی ہے۔کسی بھی ملک میں غربت کی بنیادی وجہ دولت کا بااثر لوگوں کی باندی بن جانا یا وسائل کا بہتر طریقے سے استعمال میں نا لانا ہے۔ بااثر افراد دولت کو اپنے گھر کی چوکھٹ تک محدود رکھتے ہیں اور نتیجتاً کمزور طبقہ جو کہ پہلے ہی غربت کی چکی میں پس رہا ہوتا ہے، مزید تنگیِ حالات کا شکار ہو جاتا ہے۔ ملک میں پھیلتے گندم کے بحران کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، جہاں ایک مزدور جو سارا دن مزدوری کر کے گھر واپس لوٹتا ہے تو مہنگائی کے اس دور میں اس کے پاس اتنے بھی پیسے موجود نہیں ہوتے کہ وہ اپنے گھر والوں کے لیے ایک وقت کے کھانے کا انتظام کر سکے۔موجودہ حالات میں گندم اور آٹے کی قلت کی بنا پر بہت سے گھروں کے چولہوں میں شام کو آگ تک نہیں جلتی۔ آج کے دور میں ایک مزدور شخص جس کو اپنے بوڑھے والدین اور اپنے بیوی بچوں کے لیے دوڑ دھوپ کرنا پڑتی ہے۔ شام کو گھر لوٹتے وقت بھی اگر اس کی جیب میں اتنے پیسے موجود نا ہوں کہ وہ اپنے گھر والوں کا پیٹ پال سکے تو اس کے پاس دو ہی راستے باقی بچتے ہیں، یا وہ باغی ہو جائے اور لوٹ مار کرنا شروع کر دے یا غربت سے تنگ آ کر اس دکھوں بھری زندگی سے چھٹکارہ حاصل کر لے۔ ایک ایسا شخص جس کے بچے بھوک سے بلک رہے ہوں، اس کے لیے اخلاقیات اور صبر کے فلسفے سب بے کار ہوتے ہیں۔ (صفیہ ہارون، پتوکی)