اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے بحریہ ٹائون کراچی سے وصول شدہ رقم نگران کمیٹی کے ذریعے سندھ کے عوامی فلاحی منصوبوں پر خرچ کرنے کی وفاقی حکومت کی تجویزپر سندھ حکومت سے تحریری موقف طلب کرلیا ہے ۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے بتایا کہ رقم پر وفاق نہ صوبائی حکومت اور نہ ہی ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا حق ہے ،یہ پیسہ سندھ کے عوام کا ہے اور سندھ کے لوگوں پر خرچ ہونا چاہئے ۔انھوں نے تجویز دی کہ انڈومنٹ فنڈ قائم کرکے سپریم کورٹ کے سابق جج کی سربراہی میں کمیٹی بنائی جائے جس میں چیف سیکرٹری سندھ،سیکرٹری پلاننگ ڈویژن اور سندھ کے دو سینئر شہری شامل ہو۔3 رکنی سپیشل بینچ نے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت کی تجویز کو بادی النظر میں قابل عمل قرار دیاجبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے تجویز کی مخالفت کی اور موقف اپنایا کہ پیسہ سندھ حکومت کا ہے اوروہ اپنی مرضی کے منصوبوں پرخرچ کرے گی ۔ جسٹس اعجا زالاحسن نے ریما رکس دیئے کہ اٹارنی جنرل کی طرف سے یہ تجویز نہ آتی تو عدالت خود اس سے ملتی جلتی تجویز پیش کرتی ۔اس موقع پر ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے بھی رقم پر حق دعوٰی کی درخواست دائر کی گئی جس پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرکے قرار دیا کہ رقم پر دعوے کی تمام درخواستوں کا فیصلہ ایک ساتھ کیا جائے گا ۔جسٹس اعجا زالاحسن نے کہا رقم تو سپریم کورٹ نے وصول کی،رقم کیسے خرچ ہوگی اس کا فیصلہ بھی سپریم کورٹ کرے گی۔جسٹس اعجا زالاحسن نے کہا یہ پاکستان کے عوام کی سپریم کورٹ ہے کسی صوبے کی نہیں۔عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی رقم اجراکی استدعا مسترد کرتے ہوئے انڈومنٹ فنڈ کے قیام اور سپریم کورٹ کے سابق جج کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کی تجویز پر تحریری موقف طلب کیا۔عدالت نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے کو ہدایت کی کہ وہ اپنی تجویز تحریری طور پر جمع کرائیں۔بحریہ ٹائون کے وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا بہت جلد وہ عدالت سے درخواست کریں گے کہ رقم ملیر کے انفرا سٹرکچر پر لگائی جائے ۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2اپریل تک ملتوی کردی۔