لاہور سیش کورٹ کے بخشی خانے میں پیشی بھگتنے کے لیے لائے گئے دو بھائیوں کو دن دیہاڑے درجنوں پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں قتل کر دیا گیا۔ فائرنگ اس قدر شدید تھی کہ موقع پر موجود قیدیوں، وکلاء اور شہریوں نے زمین پرلیٹ کر جان بچائی۔ اگرچہ پولیس نے اس دوہرے قتل کے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے تا ہم اس واقعہ سے عدالتوں میں سکیورٹی کے ناقص انتظامات اور عدم تحفظ کی واضح نشاندہی ہوتی ہے ۔سوال یہ ہے کہ دونوں بھائی تو بخشی خانے میں موجود تھے پھر ملزم وہاں تک کیسے پہنچا اور اس کے پاس اسلحہ کہاں سے کیسے آ گیا، ظاہر ہے ایسی واردات ملزم اور بخشی خانے میں موجود عملے کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں۔ لہٰذا قتل کی تفتیش میں ان پہلوئوںکو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ اس قسم کے واقعات ماضی قریب میں بھی ہوتے رہے ہیں کہ ملزموں نے عدالت میں گھس کر فریق مخالف پر فائرنگ کی اور متعدد بار فاضل ججوں پر بھی حملے ہوئے ہیں۔ عدالتوں جیسے حساس مقامات پر تو سکیورٹی کے انتظامات دوسری جگہوں سے زیادہ اور بہتر ہو نے چاہئیں کہ یہاں بسا اوقات خطرناک ملزموں کو بھی لایا جاتا ہے اور وہ عدالتوں میں باہم دست و گریباں ہوسکتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ متذکرہ واقعہ کی نہ صرف تفتیش کر کے اصل ملزموںتک رسائی حا صل کی جائے بلکہ ماتحت عدالتوں میں سکیورٹی کے انتظامات سخت کیے جائیں تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات کے اعادہ کو روکا جا سکے۔