نیب نے بدین فور سائوتھ ویل سے 3کروڑ کیوبک فٹ یومیہ گیس کی نیشنل ٹرانسمیشن میں شامل ہونے میں رکاوٹ اور قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کے معاملے کی انکوائری شروع کر دی ہے۔ عوام گیس کے شدید بحران سے دوچار ہیں۔ حکومت ملکی ضروریات پوری کرنے کے لئے قطر سے مہنگے داموں ایل این جی خرید رہی ہے۔ وزیر اعظم غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر آمادہ کرنے کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔ ماضی میں بھی یہ شکایات عام رہی ہیں کہ غیر ملکی سرمایہ کار بیورو کریسی کی غیر ضروری رکاٹوں کی وجہ سے پاکستان میں سرمایہ کاری سے خوف زدہ ہیں اس کے سدباب کے لیے ماضی کی حکومتوں نے غیر ملکی سرمایہ داروں کی سہولت کے لئے ون ونڈو سہولت متعارف کرائی تھی مگر بدقسمتی سے بیورو کریسی اپنے روایتی حربوں سے کسی نہ کسی طرح معاملات کو سلجھانے کے بجائے مزید الجھا دیتی ہے اب کویت اور کینیڈا کی فرموں کی بدین میں 60ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے نتیجے میں گیس کی دریافت کے بعد ڈی جی سی پی کی طرف سے محض25سینٹ کا تنازع کھڑا کر کے 3کروڑ کیوبک گیس نیشنل ٹرانسمیشن میں شامل کرنے میں رکاوٹ کا معاملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں گیس کا شدید بحران ہے بہتر ہو گا حکومت اس معاملے کی شفاف تحقیقات کے بعد ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لائے اور بیورو کریسی کے تاخیری حربوں کو زائل کرنے کے لئے مربوط حکمت عملی واضح کرے تاکہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے جائز تحفظات روا کئے جا سکیں۔