جسٹس ریٹائرڈ شیخ عظمت سعید پر مشتمل یک رکنی براڈشیٹ انکوائری کمیشن کی 100صفحات مشتمل رپورٹ وزیر اعظم ہائوس کو موصول ہو گئی ہے۔رپورٹ کے مندرجات کے مطابق متعلقہ براڈشیٹ کیس کی جگہ کسی اور کو 15لاکھ ڈالر کی غلط ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہوا ہے جبکہ پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں بھی ادائیگی کی فائل میں اندراج والا حصہ نہیں ملا۔ سابقہ حکومتوں کے ادوار میں ملک کو جس طرح نت نئے مالی سکینڈلز میں الجھایا گیا، اس سے نہ صرف ملکی خزانے کو شدید نقصان پہنچا بلکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان کی بدنامی ہوئی اور اس کا سب سے بڑا سیٹ بیک پاکستان کے عوام کو پہنچا۔ پانامہ کیس اور براڈ شیٹ اس کی بڑی مثالیں ہیں۔ انکوائری کمیشن کا 15لاکھ ڈالر جیسی خطیر رقم کی غلط ادائیگی کو پاکستان کے ساتھ دھوکہ قرار دینا بالکل بجا اور درست ہے۔ ایسا ہر گزکسی بے احتیاطی سے نہیں ہوا بلکہ یہ دیدہ دانستہ دھوکہ ہے اور وزارت خزانہ، قانون اور اٹارنی جنرل آفس سے فائلوں کا چوری ہونا اس کا ایک بڑا ثبوت ہے ۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ انکوائری کمیشن نے اس دھوکہ دہی میں ملوث جن افراد اور شخصیات کی نشاندہی کی ہے ان کو نہ صرف سامنے لایا جائے بلکہ ان کیخلاف ملک اور ملک سے باہر جعل سازی، دھوکہ دہی اور ملکی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کے مقدمات قائم کر کے سزائیں دی جائیںتا کہ آئندہ کسی کوملکی خزانے سے کھلواڑ کرنے کی جرأت نہ ہو سکے۔