اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وزیراعظم عمران خان اور اہم حکومتی شخصیات براڈشیٹ سکینڈل میں اربوں روپے جرمانے کی ادائیگی اور عالمی سطح پر ملکی وقار مجروح ہونے پر انتہائی برہم ہیں جس کے باعث وفاقی حکومت نے براڈشیٹ سکینڈل سے جڑے تمام بااثر کرداروں،فائدہ حاصل کرنے والے اور کوتاہی کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی ٹھان لی ۔وفاقی کابینہ نے جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید کی سربراہی میں قائم4 رکنی کمیٹی کیلئے 5نکاتی ٹی اوآرز کی منظوری دیدی ہے ۔ ٹی اوآرزکے تحت براڈ شیٹ اور انٹرنیشنل ایسٹ ریکوری لمیٹڈ کمپنی کیساتھ 2000 میں معاہدہ کرنے والوں اور 2003میں معاہدہ منسوخ کرنے والوں کا تعین کرکے ذمہ داری عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ براڈشیٹ کو جرمانے کی رقم کی ادائیگی کا عمل اور لندن کی عدالتوں میں کیس لڑنے کا جائزہ بھی لیا جا ئیگا۔ کمیٹی نیب کے 4سابق چیئرمینوں، ریٹائرڈ وحاضر سروس افسران، پراسیکوٹرز جنرلز،وزارت قانون، وزارت خارجہ، وزارت خزانہ کے افسران اورحکومتی شخصیات کو طلب کرکے انکوائری کرے گی۔ 92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق وفاقی کابینہ نے جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی ہے ۔ کمیٹی میں ایف آئی اے کا سینئر افسر،اٹارنی جنرل آف پاکستان یاانکا نمائندہ شامل ہوگا۔ وزیراعظم کی جانب سے ایک سینئر وکیل بھی کمیٹی میں شامل کیا جا ئیگا۔2000 میں نیب نے براڈ شیٹ اور انٹرنیشنل ایسٹ ریکوری یونٹ لمیٹڈ کمپنی کا انتخاب اور تقررکیسے کیا۔ حکومت اور ان کمپنیوں کے مابین معاہدہ کیسے ہوا۔ براڈ شیٹ اور آئی اے آر کمپنی کیساتھ اکتوبر 2003 میں معاہدہ ختم کرنے محرکات کیا تھے ۔جنوری 2008 میں آئی اے آر اورمئی2008 میں براڈشیٹ کیساتھ سیٹلمنٹ کی انکوائری کی جا ئیگی۔ براڈشیٹ کو جرمانے کی رقم کی ادائیگی کا عمل، براڈشیٹ کیساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی وسرکاری شخصیات کیخلاف انکوائری کی جا ئیگی۔برطانوی عدالت کے فیصلے کے نفاذ کے دوران حکومت پاکستان کے اثاثوں کا کیسے تحفظ کیا جائے ۔لندن کی عالمی ثالثی عدالت میں حکومت پاکستان نے کیس کس انداز میں لڑا۔ ثالثی عدالت کے فیصلے کیخلاف ہائیکورٹ آف جسٹس ان لندن میں اپیل پر کیسے کیس لڑا گیا۔4رکنی انکوائری کمیٹی سفارشات مرتب کرتے وقت وزارتی کمیٹی کی جانب سے اٹھائے نکات کا جواب بھی درج کر یگی۔ انکوائری کمیٹی کو کسی بھی شخص کو طلب کرنے اورکسی بھی ادارے سے ریکارڈ منگوانے کا اختیار حاصل ہوگا۔ وزارت قانون انکوائری کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کیساتھ سیکرٹریٹ بھی فراہم کریگی۔