کراچی( آن لائن )پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ کے ٹیکس ہدف میں 287 ارب روپے کی کمی نے کاروباری برادری کی پریشانی میں اضافہ کر کے انھیں مضطرب کر دیا ہے ۔ ٹیکس کے ہدف کو کم کرنے اور متعلقہ اداروں کی جانب سے ہر ممکن کوشش کے باوجود ٹیکس اہداف حاصل نہیں کئے جا سکے ہیں جس کی وجوہات میں اقتصادی سست روی اور درآمدات کی حوصلہ شکنی شامل ہیں۔ درآمدات میں 6 ارب ڈالر کی کمی سے محاصل کی مد میں 330 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے ۔میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ ریٹیل، ہول سیل اور زراعت کا جی ڈی پی میں 36 فیصد حصہ ہے مگر ان سے حاصل ہونیوالے محاصل معمولی ہیں جبکہ سال بھر میں حکومت کی آمدن میں ایک ہزار ارب روپے کے شارٹ فال کا امکان ہے جسکی وجہ سے حکومت کے پاس ٹیکسوں کی شرح میں مزید اضافہ، توانائی کی قیمت بڑھانے اور منی بجٹ آپشن رہ جاتے ہیں جس کے خدشات سے کاروباری برادری خوفزدہ ہو گئی ہے ۔ درآمدات کی حوصلہ شکنی سے تجارتی خسارہ کم ہوا ہے مگر اس پر زیادہ فوکس سے معیشت سکڑ گئی جبکہ محاصل کی مد میں بھاری نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے ۔