بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل مکندنروا نے نے اعتراف کیا ہے کشمیر کا سٹیٹس تبدیل کرنے سے مسائل حل نہیں ہوئے۔ کشمیر میں سال رفتہ میں بھارتی فوج 210کشمیریوں کو شہید اور 827کو بینائی سے محروم کر چکی ہے۔ وادی میں مسلسل کرفیو کے باعث غذائی اجناس اور ادویات کی شدید قلت کی وجہ سے انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ مقبوضہ وادی میں بربریت کی خود بھارت سمیت نہ صرف دنیا بھر میں مذمت کی جا رہی ہے بلکہ بھارتی فوج کے باضمیر سپاہی بے گناہ کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کے بجائے خودکشی کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں اور اس کا ثبوت دنیا بھر کی افواج میں بھارتی فوج میں خودکشی کی شرح کا سب سے زیادہ ہونا ہے۔ نئے بھارتی آرمی چیف کا کشمیر کا سٹیٹس تبدیل کرنے سے مسائل حل نہ ہونے کا اعتراف بھی بھارتی فوج کے مورال کے گرنے کی دلیل ہے، اس سے پہلے بھی بھارتی فوج کی طرف سے کشمیر کے مسائل کے حل کے لئے عسکری قوت کے بجائے سیاسی عمل کو ترجیح دینے کی بات کی جاتی رہی ہے مگر بدقسمتی سے مودی سرکار ہندوتوا کے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے مسلسل مسلمان دشمن پالیسی اپنانے پر بضد ہے ۔ان حالات میں پاکستان اور عالم اسلام سمیت پوری عالمی برادری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ مودی سرکار کو مسلم کش ایجنڈے سے باز رکھنے کے لئے دبائو بڑھائے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن بامقصد پائیدار حل کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرنے پر مجبور کرے تاکہ کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے نجات مل سکے اور خطہ جوہری جنگ سے محفوظ رہ سکے۔