اسلام آباد(رپورٹ: فیصل رضا خان)برطانوی ہائی کمیشن نے پاکستانی وزارت خارجہ کی درخواست کے باوجودآزاد جموں وکشمیرکے رہائشی نوجوا ن کوعلاج معالجہ کیلئے برطانیہ کاویزادینے سے انکار کردیا۔ تفصیلات کے مطابق باغ کا رہائشی 24 سالہ نوجوان راجہ سہیل اخلاق 6 سال سے خطرناک بیماری اینکیلوزنگ سپانڈیلائٹس کا شکارہے جس کاعلاج صرف بیرون ملک ہی دستیاب ہے ۔ بیماری سے متاثرہ راجہ سہیل نے 2019ئکے اوائل میں سوشل میڈیا پر بیرون ملک علاج کیلئے اپیل کا آغاز کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود نے 20مئی 2019ئکو نوجوان کی بیماری کانوٹس لیتے دفتر خارجہ کو کشمیری نوجوان کے بیرون ملک علاج کیلئے ہر ممکن مدد کی ہدایت کی۔وزارت خارجہ نے 23 مئی کو برطانوی ہائی کمیشن کو خط لکھاجس میں برطانوی ہائی کمیشن کو کشمیری نوجوان کے علاج کیلئے ویزا فراہمی کی استدعا کرتے ہوئے لکھا کہ ویزا درخواست گزار لندن برج ہسپتال سے علاج کرانا چاہتا ہے ۔وزیر خارجہ کے نوٹس اور وزارت خارجہ کے خط کو 8 ماہ سے زیادہ گزر گئے لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ،برطانوی ہائی کمیشن نے وزارت خارجہ کے خط کو بھی خاطر میں نہ لایااورانسانی بنیادوں پر بھی بیمار کشمیری نوجوان کی کوئی مدد نہ کی بلکہ برطانوی حکام نے بیمار کشمیری نوجوان کو ویزا فراہمی سے انکار کر دیا ۔ 92نیوزکو دستیاب وزارت خارجہ کے خط ، برطانوی ہائی کمیشن کے ویزہ فراہمی سے انکار کے بعد یہ امر المیہ سے کم نہیں کہ ملک میں طاقتور، بااثر، طبقہ حتیٰ کہ مجرمان کو بیرون ملک علاج کی سہولت میسر ہے لیکن کسی ضرورتمند اور غریب مریض کو نہیں۔ڈاکٹرز کے مطابق نوجوان کا مرض روز بروز پیچیدہ ہوتا جارہا ہے ۔ کشمیری نوجوان راجہ سہیل نے 92نیوز سے گفتگو میں کہا کہ شدید تکلیف میں مبتلا ہوں، علاج نہ ہوا تو معذور ہو جائوں گا،صحتمندافرادکی طرح جیناچاہتاہوں۔ کشمیری نوجوان نے وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی سے علاج کیلئے فوری مدد کی اپیل کی۔