حکومت نے ٹیکسٹائل ‘سپورٹس گڈز، سرجیکل آلات سازی، گارمنٹس اور قالین بافی کی صنعتوں کے لئے 23ارب کے ریلیف پیکیج کی منظوری دی ہے۔ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں ٹیکسٹائل کے شعبہ کا حصہ 8.5فیصد ہے جو ملک کی افرادی قوت کے 38فیصد حصہ کو روزگار بھی فراہم کر رہا ہے مگر توانائی بحران کے باعث گزشتہ دو دہائیوں سے یہ اہم شعبہ مسلسل تنزلی کا شکار چلا آ رہا ہے ماضی کی حکومتوں نے اگر قطر سے مہنگی ایل این جی امپورٹ کر کے بجلی اور گیس کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا بھی تو بجلی اور گیس کے نرخ اس قدر زیادہ تھے کہ ہمارے برآمدی شعبے کے لیے عالمی منڈی میں مقابلہ کرنا ممکن نہ رہا جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل سے منسلک 25فیصد کارخانے بند ہو گئے۔ دیگر برآمدی شعبوں کا معاملہ بھی کچھ زیادہ مختلف نہیں۔ اس سے مفر نہیں کہ موجودہ حکومت کی صنعت دوست پالیسیوں کے باعث ملکی برآمدات میں اضافہ ہوا ۔حالیہ کرونا وبا کے باعث ایک بار پھر ملک بھر کی انڈسٹری مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اس مشکل وقت میں حکومت نے ایکسپورٹرز کو دو ارب روپے فوری ری فنڈ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اب پانچ اہم صنعتوں کو 23ارب کا ریلیف پیکیج دینے کی منظوری دی گئی ہے جو خوش آئند اقدام ہے۔ بہتر ہو گا حکومت برآمدی شعبہ کی استعداد اور صلاحیت بڑھانے کے لئے عالمی معیار کی فنی تربیت کا بھی بندوبست کرے تاکہ پاکستان کا برآمدی شعبہ عالمی منڈی کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو سکے۔