لاہور سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق سابق سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر علی جان خان کے دور میں پنجاب ٹی بی کنٹرول پروگرام میں من پسند افراد کو بھاری تنخواہوں پر بھرتی کیا گیا، جن میں ایک ایسا ویٹرنری ڈاکٹر بطور کنسلٹنٹ بھی رکھا گیا جس کی ماہانہ تنخواہ 3لاکھ 20ہزارجبکہ اس کی اہلیہ کی تنخواہ 3لاکھ روپے ماہانہ تھی، اس طرح اسلام آبادمیں پبلک اکائونٹس کمیٹی میں یہ انکشاف کیا گیا کہ سابق مسلم لیگی دور میں بے نظیر سپورٹ پروگرام کے تحت ملنے والی پانچ ارب روپے کی رقم مستحق لوگوں میں تقسیم ہی نہیں کی گئی۔ یہی وہ دور تھا جب مسلم لیگی حکمران یہ دعوے کرتے تھے کہ ہم نے ایک پائی کی بھی کرپشن نہیں کی، ایک پائی تو کیا، یہاں تو اربوں ادھر اُدھر ہو گئے اور کسی کو خبر نہ ہوئی۔ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کو چاہیے کہ ان دونوں معاملات کی مکمل چھان بین کرے اور ذمہ داروں کو نہ صرف قانون کے مطابق کڑی سے کڑی سزا دی جائے بلکہ جعلی بھرتیوں سے جن لوگوں کو بھاری تنخواہوں سے نوازا گیا ہے ان سے رقم واپس لی جائے۔ اسی طرح بے نظیر سپورٹ پروگرام کے اربوں روپے ہضم کرنے والوں سے بھی وصولی کر کے مستحق افراد میں رقم تقسیم کی جائے۔ چونکہ موجودہ حکومت کرپشن کو جڑ سے اکھاڑنے کا دعویٰ لے کر آئی ہے اس لیے توقع کی جاتی ہے کہ ماضی کے تمام کرپٹ لوگوں کو پکڑ کر قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا تا کہ آئندہ کسی بھی سرکاری افسر کو مستحق افراد کا حق مارنے کی جرأت نہ ہو سکے۔