لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہاہے کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ نوازشریف عرصے سے بیمارہیں، ا نہوں نے تو وزارت عظمیٰ کے آخری دور میں معاملات اسحاق ڈار کو سونپے رکھے ، بارہ کے بارہ ڈاکٹرکیسے جھوٹ بول سکتے ہیں ، شوکت خانم کے ڈاکٹرنے بھی انکوائری کی تھی۔عمران خان بھولتے نہیں، 97میں ن لیگ کی طرف سے انکی اہلیہ کی کردار کشی کی گئی، شایداسکا غصہ ہے ۔ 92نیوز کے پروگرام مقابل میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار نے کہا عمران خان کو اپنے غصے پر قابو نہیں لیکن یہ انکا ہی مسئلہ نہیں باقی سیاسی رہنما بھی ایسا کرتے ہیں، انہیں پڑھنے کا شوق کم ہے لیکن لکھتے ہیں تاہم انکا شہبازشریف والامسئلہ ہے کہ سوچتے کم ہیں۔ وہ اپنے ووٹرز کو مطمئن کرنے کیلئے ایسے بیانات دے رہے ہیں۔عدلیہ کیا کرے ، وزیراعظم نے خود جانے کی اجازت دی ، آصف زرداری کو بھی کراچی جانے دیں انہیں علاج کرانے دیں کہ سیاسی استحکام آئے اورکاروبار چلے ۔انہوں نے مزید کہا دسمبر میں عثمان بزدار کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے پرویز الٰہی ن لیگ کے ارکان سے بات کررہے ہیں، سبطین خان اورعلیم خان بھی سرگرم ہیں۔پی ٹی آئی کہتی ہے فضل الرحمٰن ناکام ہو گئی لیکن شاید انہیں پتہ نہیں کہ فضل الرحمٰن نے تو اتنا عروج کبھی دیکھا ہی نہیں۔فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا ن لیگ نے بھی پیسے لئے ، کہا جاتا ہے اسامہ بن لادن سے بھی پیسے لئے لیکن عدالت میں ثابت کرنا پڑتا ہے ، پی ٹی آئی کو چاہئے کہ وہ اپنی بیگناہی عدالت میں ثابت کرے ۔ عمران خان نے عدلیہ، میڈیا، اپوزیشن اوراتحادیوں کیساتھ معاملہ خراب کرلیا ، ایسے میں حکومت کیسے چلے گی۔ماہر قانون جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا ملک میں جتنی بھی سیاسی جماعتیں ہیں ان سب کی فارن فنڈنگ ہوتی ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اسکا طریقہ کارکیا ہے ، اگر وہ پیسے ہمارے دشمن ملک کی حکومت یا کسی ادارے سے آتے ہیں تو تشویش کا معاملہ ہے ، پی ٹی آئی نے سیاست شروع کی تو اسکے پاس پیسے نہیں تھے ، بعد میں بہت پیسے آ گئے ، اگر یہ ثابت کرنا ہے کہ پیسے کہاں سے اور کیسے آئے لیکن اسکا پراسیس بہت طویل ہے ، یہ معاملہ رفع دفع ہو جائے تو بہتر ورنہ حکومت کی ساکھ خراب ہوگی۔اپوزیشن چاہتی ہے موجودہ چیف الیکشن کمشنر کے ہوتے ہوئے اسکا فیصلہ ہوناچاہئے ۔