لاہور سے روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق جنرل بس سٹینڈ اور لاری اڈے سمیت تمام جنرل اورڈی کلاس بس اڈوں پر کمیشن مافیا سرگرم ہے۔ کمیشن پر گاڑیاں چلانے میں یونین عہدیدار بھی شامل ہیں اور کمیشن دے کر کسی بھی سٹینڈ سے بغیر روٹ پرمٹ گاڑیاں چلانا معمول بنتا جا رہا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے بس اڈوں، گاڑیوں کے روٹ پرمٹ کی چیکنگ اور گاڑیوں کی اوورہالنگ کے حوالے سے انتہائی غفلت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے جس کے نتیجہ میں بس اڈوں پر کمیشن مافیا کو کھل کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔ صورتحال اتنی دگرگوں ہو چکی ہے کہ کئی بس سٹینڈ سے خستہ حال گاڑیاں بغیر روٹ پرمٹ کے نکل رہی ہیں جو بعد ازاں بڑے حادثات کا باعث بنتی ہیں۔ ان بس اڈوں پر حکومتی کنٹرول نہ ہونے کے برابر ہے اور بس اڈوں کے ٹھیکیدار اپنی من مانیاں کرتے ہیں۔ کئی بس سٹینڈ کمپنیوں پر بسیں چلائی جا رہی ہیں اور کئی بس کمپنیوں کے پاس اپنی بسیں ہی موجود نہیں ہیں جبکہ ٹرانسپورٹروں کے مطابق ایسی کمپنیوں کی نہ صرف رجسٹریشن ضروری ہے بلکہ ان کی اپنی ملکیتی گاڑیاں ہونا ضروری ہیں۔ اس صورتحال سے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بس اڈوں پر سرکاری پالیسی کا کوئی عمل دخل ہی نہیں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بس اڈوں میں ٹھیکیداری نظام میں اصلاحات کی جائیں اور انہیں مکمل طور پر حکومتی کنٹرول میں لایا جائے۔
بس اڈوں پر کمیشن مافیا کاراج
بدھ 18 مارچ 2020ء
لاہور سے روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق جنرل بس سٹینڈ اور لاری اڈے سمیت تمام جنرل اورڈی کلاس بس اڈوں پر کمیشن مافیا سرگرم ہے۔ کمیشن پر گاڑیاں چلانے میں یونین عہدیدار بھی شامل ہیں اور کمیشن دے کر کسی بھی سٹینڈ سے بغیر روٹ پرمٹ گاڑیاں چلانا معمول بنتا جا رہا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے بس اڈوں، گاڑیوں کے روٹ پرمٹ کی چیکنگ اور گاڑیوں کی اوورہالنگ کے حوالے سے انتہائی غفلت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے جس کے نتیجہ میں بس اڈوں پر کمیشن مافیا کو کھل کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔ صورتحال اتنی دگرگوں ہو چکی ہے کہ کئی بس سٹینڈ سے خستہ حال گاڑیاں بغیر روٹ پرمٹ کے نکل رہی ہیں جو بعد ازاں بڑے حادثات کا باعث بنتی ہیں۔ ان بس اڈوں پر حکومتی کنٹرول نہ ہونے کے برابر ہے اور بس اڈوں کے ٹھیکیدار اپنی من مانیاں کرتے ہیں۔ کئی بس سٹینڈ کمپنیوں پر بسیں چلائی جا رہی ہیں اور کئی بس کمپنیوں کے پاس اپنی بسیں ہی موجود نہیں ہیں جبکہ ٹرانسپورٹروں کے مطابق ایسی کمپنیوں کی نہ صرف رجسٹریشن ضروری ہے بلکہ ان کی اپنی ملکیتی گاڑیاں ہونا ضروری ہیں۔ اس صورتحال سے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بس اڈوں پر سرکاری پالیسی کا کوئی عمل دخل ہی نہیں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بس اڈوں میں ٹھیکیداری نظام میں اصلاحات کی جائیں اور انہیں مکمل طور پر حکومتی کنٹرول میں لایا جائے۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں بدھ 18 مارچ 2020ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں