لاہور(جنرل رپورٹر) محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیراینڈ میڈیکل ایجوکیشن اور پرائیویٹ ادویہ ساز کمپنی کے درمیان بقایا جات کا تنازع حل نہ ہو سکا ،کمپنی نے 5ٹیچنگ ہسپتالو ں کے کینسر سنٹر میں اکثر مریضوں کو ادویات کی فراہمی روک دی جس سے سینکڑوں مریضوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو گئے ، مریض مفت ادویات کے حصول کیلئے ان سنٹرز کا چکر لگانے پر مجبور ہیں ،محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن نے پروگرام کیلئے رواں مالی سال میں کوئی بجٹ مختص نہ کیا،منصوبہ بند ہونے کا خدشہ ہے ۔ ذرائع کے مطابق سابق پنجاب حکومت نے ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے ساتھ معاہدے کیا تھا جس کے تحت 92فیصد کمپنی اخراجات برداشت کرتی تھی اور8فیصد حکومت ادا کرتی رہی ،حکومت نے دسمبر 2018ء میں اس پروگرام کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروانے کا حکم دیا لیکن 7ماہ گزر جانے کے باوجود ابھی تک یہ کام مکمل نہ ہو سکا ،پروگرام کے تحت جناح ہسپتال ، میو ہسپتال ، الائیڈ ہسپتال فیصل آباد ، نشتر ہسپتال ملتان اور بے نظیر بھٹوہسپتال راولپنڈی میں کینسر کے 5ہزار مریضوں کو دوائی مفت دی جاتی تھی ۔ نجی کمپنی کو محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر کی طرف سے ایک ارب 16کروڑروپے بقایا جات کی ادائیگی التوا کا شکار ہے ۔گزشتہ مالی سال میں 40کروڑ روپے کی ادویات جو کہ جناح ہسپتال نے خریدیں کیونکہ اس پروگرام کو جناح ہسپتال سے ہی مانیٹر کیا جاتا ہے ، اس کی ادائیگی اور مزید 77کروڑ روپے کی ادائیگی ہونا باقی ہے ،اس حوالے سے محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ اور نجی کمپنی کے نمائندوں کے درمیان متعدد ملاقاتیں ہو چکی ہیں لیکن اس کو کوئی نتائج سامنے نہیں آئے ۔