بلڈ کینسر کے مریضوں نے پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات کی بندش پر میٹرو ٹریک پر احتجاجی دھرنا دے کر بس سروس بند کر دی۔ واضح رہے کہ پنجاب حکومت کینسر ایسے موذی مرض کی مہنگی ادویات بیت المال اور زکوٰۃ فنڈ سے مہیا کرتی ہے۔ بلڈ کینسر کی ایک دوا کی فراہمی کے لئے گزشتہ دس سال سے پنجاب حکومت نے ایک ملٹی نیشنل کمپنی سے معاہدہ کر رکھا ہے، جس کے تحت حکومت کینسر کے ہر مریض کے لئے تین لاکھ روپے کے لگ بھگ ایک ماہ کی دوائی خریدتی ہے اور سال کے باقی گیارہ مہینے کمپنی رجسٹرڈ مریضوں کو مفت دوائی فراہم کرتی ہے۔ یہاں اہم امر یہ ہے کہ جب بھی کوئی نئی دوائی ایجاد ہوتی ہے تو بین الاقوامی قانون کے مطابق پانچ سال تک قیمت مقرر کرنے کی دوائی ایجاد کرنے والی کمپنی کی اجارہ داری تسلیم کی جاتی ہے ۔ ممکن ہے کہ کینسر کی دوائی کا 10سال پہلے ہونے والا معاہدہ حالات کے مطابق درست ہو مگر اب یہی دواء اس سے کہیں کم قیمت پر دستیاب ہو سکتی ہے۔ شاید یہی دوائی کی بار بار بندش کی وجہ بھی ہو۔ مناسب ہوتا کہ حکومت پہلے مریضوں کے لئے دوائی کا بندوبست کر کے کمپنی سے معاہدہ ختم کرتی تاکہ بلڈ کینسر مریضوں کو بلا تعطل فراہمی ممکن ہو سکتی۔ بہتر ہو گا حکومت فوری طور پر بلڈ کینسر کے مریضوں کو ادویات کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ بلڈ کینسر ایسے جان لیوا مرض میں مبتلا مریضوں کو پریشانی سے بچایا جا سکے۔