پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات سے قبل لاہور میٹروپولیٹن کارپوریشن سمیت 475 بلدیاتی اداروں کو مالیاتی طور پر مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے ایک 17 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ صوبائی وزیر خزانہ کو اس کا چیئرمین نامزد کیا گیا ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ کسی بھی ملک میں جمہوریت کی جڑیں مضبوط کرنے کے لیے ضروری ہے کہ نچلی سطح پر منتخب اداروں کو زیادہ سے زیادہ اختیار خصوصاً مالیاتی اختیارات سے نوازا جائے‘ پاکستان جیسے زرعی ملک کے لیے بلدیاتی اداروں کا وجوداوران کا مضبوط ہونا اور بھی ضروری ہو جاتا ہے جس کی 70 فیصد سے زیادہ آبادی دیہات میں رہتی ہے۔ یہ دور اختیارات کی مرکزیت نہیں‘ عدم مرکزیت کا ہے۔ اختیارات کی تقسیم جتنی زیادہ ہوگی‘ اتنا ہی زیادہ نچلی سطح پر لوگوں کو فائدہ پہنچے گا اور ان کے مسائل حل ہوں گے۔ بلدیاتی ادارے تبھی مستحکم ہوتے ہیں جب انہیں مالیاتی اختیارات سے مضبوط بنایا جائے لہٰذا اس تناظر میں حکومت پنجاب کا یہ ایک احسن اقدام ہے۔ اس سے نہ صرف نچلی سطح پر عوامی مسائل حل کئے جا سکیں گے بلکہ مالیاتی اختیارات ملنے سے بلدیاتی ادارے طویل المیعاد منصوبے بھی بنا سکیں گے جس سے بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث پیدا ہونے والے نئے مسائل پر قابو پانے میں بھی مددملے گی۔