کوئٹہ،کراچی،لاہور ،اسلام آباد ( 92 نیوز رپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک ،اپنے سٹاف رپورٹر سے ، سٹاف رپورٹر،سپیشل رپورٹر ) طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے بلوچستان اور کراچی میں تباہی مچا دی ،مختلف واقعات میں 18افراد جاں بحق ،کئی زخمی ولاپتہ ہو گئے ،ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ،پاک فوج نے امداد ی کارروائیاں شروع کر دیں ۔تفصیلات کے مطابق طوفانی بارشوں سے بلوچستان کے 7اضلاع بری طرح متاثرہوگئے ، ندی نالوں میں طغیانی آگئی،چھتیں گرنے اوردیگرواقعات میں خاتون سمیت 8افرادجاں بحق اور کئی زخمی ولاپتہ ہوگئے ،اموات جعفر آباد، ڈیرہ بگٹی اور خضدار میں ہوئیں،سبی میں سیلابی ریلے میں ایک ہی خاندان کے 5افرادلاپتہ ہوگئے ،ڈیرہ بگٹی میں حفاظتی بندٹوٹنے سے 2افرادڈوب کرجاں بحق ہوگئے ، مکران کوسٹل ہائی وے پر 30 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا،بلوچستان کاسندھ سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا،قلات میں چھ افراد ندی میں پھنس گئے ،دریائے بولان میں اونچے درجے کاسیلاب آگیا ، کوئٹہ سبی شاہراہ پرآمدورفت معطل ہوکررہ گئی،کوسٹل ہائی وے پر پل ٹوٹنے سے ٹریفک معطل ہوگئی ،کوئٹہ،سبی،کوہلو،جعفرآباد،نصیرآباد،گوادر،ڈیرہ بگٹی،زیارت،بارکھان ،خضدار، جھل مگسی، کوہلو، لسبیلہ، زیارت میں شدید بارش ہوئی،جھل مگسی میں سیلابی صورتحال کے باعث مکین نقل مکانی کرنے لگے ، مستونگ، خضدار، ہرنائی، نوشکی، لورا لائی میں ریلوں میں درجنوں مویشی بہہ گئے ، پانی گھروں میں داخل ہوگیا، درجنوں کچے گھر گر گئے ، کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ قومی شاہراہوں پر جگہ جگہ ٹریفک معطل ہوگئی، کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، کوہلو کے ندی نالوں میں طغیانی سے سوناری پُل بہہ گیاجس کی وجہ سے کوہلو کا سبی اور کوئٹہ سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔نمائندہ 92نیوزکوئٹہ کے مطابق بلوچستان میں بارشوں سے 21اضلا ع متاثرہوئے سب سے زیادہ تباہی 7اضلاع سبی،کوہلو،جھل مگسی،ڈیرہ بگٹی،خضدار،بولان اورلسبیلہ میں ہوئی،حب میں ریلے میں پھنسے 2 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا،خضدار کے تفریحی مقام مولا چٹوک میں سیلابی ریلے میں پھنسے 7 سیاح ریسکیو کر لیے گئے جبکہ مکران کوسٹل ہائی وے کے قریب پل ریلے میں بہہ گیا جس کے باعث گوادر کا لسبیلہ اور کراچی سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا اور کئی گاڑیاں پھنس گئیں ،سبی کے علاقے میں متعدددیہات زیرآب آچکے ہیں،8افرادلاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے ،خضدارسے 100سیاحوں کوریسکیوکرلیاگیا،جھل مگسی میں درجنوں مکانات منہدم ہوگئے ،لوگوں کونکالنے کیلئے ہنگامی اقدامات شروع کردیئے گئے ، سینکڑوں مویشی سیلابی ریلوں کی نذرہوگئے ۔ پاک فوج امدادی کارروائیوں کیلئے متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئیں ، آئی ایس پی آرکے مطابق آرمی انجینئرز،موٹربوٹس،میڈیکل ٹیمیں امدادکیلئے پہنچ گئیں، بارشوں سے نائی گج ڈیم کوشدیدنقصان پہنچاہے ، نائی گج ڈیم کے فلڈپروٹیکشن بندمیں شگاف پڑگیا ، شگاف پڑنے سے ضلع دادوکے 12دیہات بری طرح متاثرہوئے ، سندھ پنجاب کی کوئٹہ کیلئے شاہراہ ہرقسم کی ٹریفک کیلئے بند کر دی گئی،دونوں جانب گاڑیاں پھنس گئیں، مسافروں کوشدیدمشکلات کاسامناہے ،بولان میں 2گیس پائپ لائنیں سیلاب میں بہہ گئیں،کوئٹہ سمیت کئی شہروں کوگیس کی فراہمی بندہوگئی، انتظامیہ نے ماہی گیروں کی گہرے سمندر، برساتی نالوں کے قریب شہریوں کی آمدو رفت پر پابندی عائد کردی۔وزیراعلی ٰکے زیرصدارت اجلاس میں بارشوں اورسیلاب سے پیداہونے والی صورتحال کاجائزہ لیاگیا، وزیراعلیٰ نے اچانک کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور بارش سے پیدا ہونے والی صورتحال اور صفائی کے نظام کا جائزہ لیا، ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں ٹینٹ، دیگر امدادی سامان بھجوایا جارہاہے جبکہ کراچی میں بارشوں کے مسلسل تیسرے دن ہرطرف پانی پانی ہوگیا،چھتیں گرنے اورکرنٹ لگنے کے واقعات میں 10افرادجان کی بازی ہارگئے ،سڑکیں ڈوب گئیں،ٹریفک کانظام درہم برہم ہوگیا،کورنگی کازوے ندی میں طغیانی آگئی،گلبہار،کشمیری محلہ میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا، سڑکیں بارشی پانی میں ڈوب گئیں، قائداعظم کی جائے پیدائش وزیرمینشن کے اطراف بھی پانی جمع ہے ،شاہراہوں پرموٹرسائیکلیں اورگاڑیاں پانی میں بندہوگئیں،لوگ دھکے لگاتے رہے ،کئی علاقوں میں نالے اوورفلوہوگئے ،کراچی میں 3 روز کی بارش کے دوران کرنٹ لگنے سمیت مختلف حادثات میں اب تک 15 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں ،سندھ کے دیگر شہروں بھی موسلا دھار بارش ہوئی جس سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں موسلا دھاربارش سے کئی نشیبی علاقے زیرآب آگئے ، تیز بارش سے کئی علاقوں میں دو دو فٹ تک پانی جمع ہو گیا ،سڑکوں پرچلنے والے مسافروں کوشدیدپریشانی ہوئی، سب سے زیادہ بارش گلبرگ میں 45 ملی میٹر اورتاج پورہ میں 31ملی میٹرریکارڈ کی گئی ،رائیونڈ روڈ، اپرمال، ایئرپورٹ روڈ سمیت دیگر علاقوں میں بھی بادل جم کربرسے ۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج بھی سندھ اور بلوچستان میں بارش کا امکان ہے ۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول نے وزیرآب پاشی سندھ کوفون کر کے فوری طورپردادو پہنچنے کی ہدایت کردی اورہدایت کی کہ ریلے میں پھنسے شہریوں کومحفوظ مقامات پرپہنچایاجائے ، متاثرہ افرادکی بحالی کے ہرممکن اقدامات کیے جائیں ۔