ملک کے بیشتر علاقوں میں شدید سردی‘ برفباری اور بارشوں کے باعث نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیاہے۔ لاہور میں بھی اتوار اور پیر کی درمیانی شب سے ہونے والی بارشوں سے متعدد علاقوں میں پانی کھڑا ہو گیا اور ٹریفک کی آمدو رفت متاثر ہوئی۔ تاہم بلوچستان میں کوئٹہ‘ قلات ‘ زیارت، پنجگور شدید برفباری کی زد میں ہیں اور گوادر‘ پنجگور کے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے۔صوبہ کے کئی اضلاع میں ایمرجنسی لگا دی گئی اور ژوب ‘ موسیٰ خیل ، پشین میں ایک درجن سے زائدافراد جاں بحق ہو گئے۔ گزشتہ سال دسمبر کے آغاز سے رواں ماہ تک جاری شدید ترین سردی سے سب سے زیادہ صوبہ بلوچستان متاثر ہوا ہے جہاں برفباری اور شدید بارشوں کے باعث لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں اورکئی علاقوںمیں لوگ بے یارو مدد کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں۔ متعدد علاقے زیر آب آنے کی وجہ سے لوگ خوراک کی قلت کا شکار ہیں۔ یہ ہنگامی صورت حال اس امر کی متقاضی ہے کہ متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو حکومتی سطح پر ہنگامی امداد فراہم کی جائے، انہیں ضروری اشیاء فراہم کی جائیں، ان کے جان و مال کی حفاظت کی جائے ، ان کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اور انہیں مشکل صورتحال سے نکالا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ نجی فلاحی و سماجی اداروں ‘ تنظیموں ‘ جماعتوں اور صاحب ثروت اور مخیر حضرات کو بھی آگے آنا چاہیے تاکہ جو لوگ خوراک اورگرم کپڑوں کی قلت کا سامنا کررہے ہیں انہیں ہنگامی بنیادوں پر ضروری اشیاء اور گرم کپڑوں کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔
بلوچستان میں ہنگامی اقدامات کی ضرورت
منگل 14 جنوری 2020ء
ملک کے بیشتر علاقوں میں شدید سردی‘ برفباری اور بارشوں کے باعث نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیاہے۔ لاہور میں بھی اتوار اور پیر کی درمیانی شب سے ہونے والی بارشوں سے متعدد علاقوں میں پانی کھڑا ہو گیا اور ٹریفک کی آمدو رفت متاثر ہوئی۔ تاہم بلوچستان میں کوئٹہ‘ قلات ‘ زیارت، پنجگور شدید برفباری کی زد میں ہیں اور گوادر‘ پنجگور کے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے۔صوبہ کے کئی اضلاع میں ایمرجنسی لگا دی گئی اور ژوب ‘ موسیٰ خیل ، پشین میں ایک درجن سے زائدافراد جاں بحق ہو گئے۔ گزشتہ سال دسمبر کے آغاز سے رواں ماہ تک جاری شدید ترین سردی سے سب سے زیادہ صوبہ بلوچستان متاثر ہوا ہے جہاں برفباری اور شدید بارشوں کے باعث لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں اورکئی علاقوںمیں لوگ بے یارو مدد کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں۔ متعدد علاقے زیر آب آنے کی وجہ سے لوگ خوراک کی قلت کا شکار ہیں۔ یہ ہنگامی صورت حال اس امر کی متقاضی ہے کہ متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو حکومتی سطح پر ہنگامی امداد فراہم کی جائے، انہیں ضروری اشیاء فراہم کی جائیں، ان کے جان و مال کی حفاظت کی جائے ، ان کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اور انہیں مشکل صورتحال سے نکالا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ نجی فلاحی و سماجی اداروں ‘ تنظیموں ‘ جماعتوں اور صاحب ثروت اور مخیر حضرات کو بھی آگے آنا چاہیے تاکہ جو لوگ خوراک اورگرم کپڑوں کی قلت کا سامنا کررہے ہیں انہیں ہنگامی بنیادوں پر ضروری اشیاء اور گرم کپڑوں کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں منگل 14 جنوری 2020ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں