بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن کے احتجاج اور پرتشدد ہنگامہ آرائی کے بعد صوبے کا 584ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا گیا۔ بلوچستان پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا اور آبادی کے اعتبار سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے ۔ بلوچستان کے ملک کے دیگر علاقوں سے ترقی میں پیچھے رہ جانے کی وجہ سے وفاق بلوچستان کے احساس محرومی کے خاتمے کے لئے خصوصی فنڈز فراہم کرتا آ رہا ہے۔ اس کے علاوہ سی پیک منصوبے کے تحت بھی بلوچستان میں شاہراہوں کی تعمیر اور صنعتی زون بنائے جا رہے ہیں تاکہ بلوچستان کے عوام کو روز گار کے بہتر مواقع میسر آ سکیں۔ جہاں تک اپوزیشن کے بجٹ اجلاس روکنے کے لئے اسمبلی کے گیٹ بند کرنے کا معاملہ ہے تو یہ طرز عمل اس لحاظ سے قابل افسوس ہے کہ اختلاف رائے جمہوری عمل کا حسن اور احتجاج اپوزیشن کا حق ضرور ہے مگر یہ اختلاف اور احتجاج جمہوری انداز میں اسمبلی سے باہر نہیں بلکہ ایوان کے اندر ہونا چاہیے ۔بدقسمتی سے اپوزیشن نے اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے بجٹ کو جواز بنایا ہے جو کہ نہ صرف ٹیکس فری ہے بلکہ179.9ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کے لئے مختص کرنے کے ساتھ ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ اور تعلیم اور صحت کے لیے بھی پہلے سے زیادہ فنڈز رکھے گئے ہیں ایسے وقت میں جب صوبے میں ملک دشمن تخریبی کارروائیاں کر رہے ہیں بہتر ہو گا اپوزیشن اپنا احتجاج کا جمہوری حق شاہراہوں کو بند کرنے اور اسمبلی کو تالے لگانے کے بجائے ایوان میں استعمال کرے تاکہ صوبے کی تعمیر ترقی کے لئے اجتماعی سوچ کو بروئے کار لایا جا سکے۔