نیویارک ( ندیم منظور سلہری سے )نیویارک میں مقیم اور بھارتی انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس میں بیس سال اہم عہدوں پر رہنے والے اے آر اشوک نے انکشاف کیا ہے کہ آر ایس ایس کے ایجنڈے میں 2030ء تک بلوچستان اور سندھ کو الگ کرنا شامل ہے ۔ بی جے پی دراصل آر ایس ایس کا ایک پولیٹیکل ونگ ہے ۔اس جماعت نے اپنے قدم اسقدر مضبوط کر لیے ہیں کہ بھارتی ملٹری اسٹیبلشمنٹ بھی خوف کھاتی ہے ۔را سمیت اہم اداروں میں انکے حمایتی موجود ہیں۔ بانی متحدہ سمیت کئی پاکستانی سیاستدانوں کو اکھنڈ بھارت کی جدوجہد کرنے کیلئے مالی اور عسکری امداد فراہم کی جاتی ہے ۔متحدہ کے امریکہ میں موجود عہدیداران آر ایس ایس کے پے رول پر ہیں ۔ کینیڈا میں صحافی طارق فتح ، واشنگٹن میں نرما سنگھ ، ایران میں جوادبخاری ، پاریکر ناتھ ، افغانستان میں خان بابا جانی ، تنویر بجرانی اورابھیشک ٹھاکر اور بھارت میں ایک خبر رساں ادارے کے سابق نمائندہ بھرم چینلانی کو یہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ سائوتھ ایشیائی ممالک میں بم دھماکہ ہو تو فوراً سوشل میڈیا پر نت نئے انداز سے اسکی کڑیاں پاکستان کی آئی ایس آئی اور مذہبی جماعتوں سے ملائی جائیں ۔اس مقصد کیلئے انہیں بھاری معاوضہ دیا جاتا ہے ۔ مالیگائوں دہشتگرد سازش کی مرکزی ملزمہ پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو آر ایس ایس کے کہنے پربی جے پی کا ٹکٹ دیا گیا۔