بلوچستان 70 سال سے محرومیوں کا شکار ہے ۔ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانا ، تعلیم ، صحت ، کرپشن کی روک تھام اور گڈ گورننس نئی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہونی چاہیں۔ بلوچستان کے عوام نے ان پر جو اعتماد کیا ہے۔ اسے ہر صورت پورا کرنا ہو گا،نئی حکومت کی بلوچستان میں جو ترجیحات ہیں اس پر فوری کام شروع کرنا ہو گا۔احساس محرومی ختم کرنے کے لیے حکومت کو بلوچستان کے و سائل کا فائدہ پہلے بلوچستان کے عوام پھر تمام پاکستان کو پہنچنا چاہئے۔ بلوچستان کے عوام کو ماضی میں پسماندہ رکھا گیا۔امید ہے اب بلوچستان کے اچھے دن شروع ہونے والے ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی کہا تھاکہ بلوچستان میں ترقی کیلئے کردار ادا کرتے رہیں گے ۔امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے پر فورسز کا کردار قابل ستائش ہے۔ اب پاک فو ج اور نئی حکومت ایک پیچ پہ ہیں ان دونوں کو مل کر مسئل حل کرنے چاہیں ۔ملک میں تبدیلی کی لہر کے ساتھ ہی بلوچستان میں بھی تبدیلی کی نئی لہر سامنے آ گئی ہے۔ نئی حکومت بھی بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے بہت سے اقدام کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں کہ صوبے میں گورننس اور امن و امان کے نظام کو بہتر بنانا اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مرکز کے نقش قدم پر چلتے ہوئے صوبے میں 100 روزہ پلان دینے کی تیاری کر لی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے جو ٹیم چنی ہے اس کو بتا دیا ہے کہ میں ایک روپے کی بھی ہیر پھیر برداشت نہیں کروں گا۔سب کا بلاامتیاز احتساب ہوگا۔ کوئی حکومتی رکن بھی کرپشن کرے تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔گورننس میں 3 ماہ میں واضح تبدیلی نظر آئے گی، کوئی وزیر مستقل نہیں، کارکردگی نہ دکھائی تو بدل دوں گا۔ یہ ان کا وژن بھی ہے۔جہاں تک پنجاب کی بات ہے تو وزیر اعظم نے برملا اعتراف کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب دلیر آدمی ہیں۔ کل کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے بارے میں لوگ کہیں گے کہ یہ اچھی چوائس ہے۔ وزیر اعلیٰ کے ساتھ کام کرنے والے افراد بھی بے مثال ہیں۔ ان میں ایک تو چیف سیکرٹری پنجاب اکبر حسین درانی اور دوسرے سیکرٹری سروسز پنجاب احمد رضا سرور ہیں۔ الیکشن 2018 کو صاف و شفاف بنانے کیلئے انتخابات سے قبل معمول کے مطابق اعلیٰ ترین افسران کو تبدیل کیا گیا ۔ انہی تبدیلیوں کے نتیجے میں کیپٹن(ر) اکبر حسین درانی چیف سیکرٹری پنجاب تعینات ہوئے۔ صوبہ پنجاب آبادی کے لحاظ سے اہمیت کا حامل صوبہ ہے۔ قومی اسمبلی میں اس کی نشستیں بھی زیادہ ہیں۔ اسی لئے ہر جماعت پنجاب میں زیادہ نشستیں جیتنے کی کوشش کر تی ہے۔ لہذا انتخابات کے حوالے سے بھی پنجاب انتہائی حساس اہمیت رکھتا ہے۔ اسی لئے یہاں بہترین افراد کا چناؤ کیا گیا۔ چیف سیکرٹری پنجاب اکبر حسین درانی اور سیکرٹری سروسز احمد رضا سرور کا نام بھی انہی لوگوں میں آتا ہے۔ احمد رضا سرور اس سے قبل بحیثیت سیکرٹری آرکائیوز اینڈ لائبریریز بھی کام کر چکے ہیں۔ راقم الحروف سے بات چیت کے دوران اکبر حسین درانی نے بتایا کہ بحیثیت سیکرٹری داخلہ بلوچستان ، انہیں سنگین خطرات کا سامنا تھا۔ گزشتہ چند سالوں سے بلوچستان دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ بلوچی عوام خواہ وہ کسی بھی مذہب اور قوم سے تعلق رکھتے ہوں ، سب دہشت گردی سے متاثر تھے۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افراد کو نشانہ بنایا جا رہا تھا تاکہ وہ امن و امان قائم نہ کر سکیں۔ یوں بلوچی عوام شدید عدم تحفظ کا شکار تھے۔ اکبر حسین درانی نے وہاں بطور سیکرٹری داخلہ امن و امان کی بحالی کیلئے بہت کام کیا۔ دن رات کام کرکے امن بحال کرنے کی کوشش کی جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے۔ کئی مرتبہ ان کی گاڑی پر فائرنگ بھی ہوئی۔ پہاڑوں میں بارودی سرنگیں بھی ان کا راستہ نہ روک سکیں۔ بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے کلبھوشن کی دہشت گردی پر بات ہوئی ۔ اکبر حسین درانی نے بتایا کہ بطور سیکرٹری داخلہ بلوچستان کلبھوشن کی دہشت گردی پر بھارت سے تحفظات تھے اور ہیں۔ بھارت بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔ کلبھوشن کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ 22 کروڑ کے ملک پاکستان میں اگر ہم نے گورننس سسٹم کو تبدیل نہ کیا اور لوگوں کو اقتدار میں شریک نہ کیا تو ہمارے مسائل حل نہیں ہوں گے لہٰذا وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے کہ اختیارات مرکزی حکومت سے نچلی سطح پر عام لوگوں تک منتقل ہونے چاہیئں۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی طرح پورے صوبے کے وسائل کسی ایک حصے پر خرچ نہیں کرنے چاہیئں جس کی انہیں سزا بھی بھگتنا پڑی ہے بلکہ پوری صوبے کے عوام کو ان کا حق ملنا چاہیے۔ اسی کے لیے موجودہ حکومت کوشاں بھی ہے۔ موجودہ حکومت کے تمام اقدام ملک کی ترقی، انصاف کے حصول ،کرپشن کی روک تھام اور ایک عام آدمی کی زندگی کی مشکلات کا احاطہ کیئے ہوئے ہیں۔ یہ ملک اور عوام کے لیئے خوش آئند ہے۔ ملک کے تمام ادارے کرپشن زدہ ہیں۔ کرپٹ افراد کے خلاف جہاد کر کے ہی انسانی حقوق کا دفاع کیا جا سکتا ہے۔ اکبر حسین درانی اور احمد رضا سرور ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں۔ یہ دونوں افراد جنگی بنیادوں پرکام کرنا بھی جانتے ہیں ۔ میں پرامید ہوں کہ جوذمہ داریاں ملک و قوم کی جانب سے ان پر عائد کی گئی ہیں ان سے وہ عہدہ براء ہو کر پنجاب کے غیور اور محب وطن عوام کا سر فخر سے بلند کر یںگے۔ مذکورہ بالا عہد حاضر کے ذہین اور قابل ترین افسران وزیر اعظم کے وژن کے مطابق نہ صرف کرپشن کا خاتمہ کرنے میں مدد دیں گے بلکہ پنجاب کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن بھی کریں گے۔