کوئٹہ کے نواحی علاقے پشتون آباد کی رحمانیہ مسجد میں نماز جمعہ سے قبل دھماکے میں پیش امام سمیت 14افراد شہید اور 26زخمی ہو گئے ہیں۔ 2019ء میں بلوچستان امن دشمنوں کی ہٹ لسٹ پر ہے۔ پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2018ء میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں گزشتہ سال کی نسبت 29فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ بلوچستان میں23فیصد اضافہ ہوا تھا ۔ 2018ء میں افغانستان ایران اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں دہشت گردی کے 131حملے ہوئے ۔ بلوچستان میں دہشت گردی میں بیرونی قوتوں کے ملوث ہونے کے ناصرف ٹھوس شواہد موجود ہیں بلکہ سی پیک کی مخالفت کرتے ہوئے نریندر مودی بلوچستان اور گلگت میں 1971ء میں بنگلہ دیش کی طرح علیحدگی کی بات بھی کر چکے ہیں۔ بھارت بلوچ شدت پسندوں اور فرقہ وارانہ تنظیموں کی پشت پناہی سمیت ان میں رابطہ کار کا کردار بھی ادا کر رہا ہے یہی وجہ ہے کہ ہزارہ کمیونٹی کو نشانہ بنانے کے بعد اب فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے کے لئے پشتون آبادی میں مسجد کو ہدف بنایا گیا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت دہشت گردی میں ملوث بیرونی طاقتوں کے مہروں کو کچلنے اور عالمی برادری کے سامنے بھارتی سازشوں کے شواہد بھی رکھے اورخفیہ اداروں کی سازشوں کے تدارک کے لئے کارکردگی بہتر بنائے تاکہ امن دشمنوں کو جواب دے کر بلوچستان کو غیر ملکی سازشوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔