سیدنا عبداللہ و سیدتنا آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سیدنا آدم و سیدتنا حوا علیہما الصلوۃ والسلام تک جن مقدس مردوں کے اصلاب طیبہ میں اور جن مبارک عورتوں کے ارحام طاہرہ میں حضور سید عالم روحِ مصور و نورِ مجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا نورِ اقدس منتقل ہوتا رہا ، وہ سب کے سب بہ فضلہ و کرمہ سبحانہ وتعالیٰ مومن و موحد ، صالح،ناجی،جنتی اور مفلح گزرے ۔ان میں کوئی مشرک و کافر نہ ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مبارک شجرہ نسب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کامبارک شجرہ نسب ’جناب عدنان‘ تک صحیح اسناد کے ساتھ کتب احادیث میں مذکور ہے ۔ جناب عدنان سے آگے شجرہ نسب میں بعض ناموں میں اختلاف ہے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود بھی اپنا مبارک شجرہ نسب ’جناب عدنان‘ تک ہی بیان فرمایا کرتے تھے ۔(الخصائص الکبری و دلائل النبوہ)نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مبارک شجرہ نسب والدِ گرامی جناب سیدنا عبد اللہ بن عبد المطلب رضی اللہ عنہما کی طرف سے یہ ہے : جناب سیدنا محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد المناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان(صحیح بخاری) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مبارک شجرہ نسب والدہ ماجدہ جناب سیدتناآمنہ بنت وہب رضی اللہ عنہا(جن کا تعلق قریش کی ایک شاخ قبیلہ بنو زہرہ سے تھا)کی طرف سے یہ ہے : جناب سیدنا محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بن آمنہ بنت وہب بن عبدالمناف بن زہرہ بن کلاب بن مرہ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والدین کریمین کا مبارک شجرہ نسب جناب’کلاب بن مرہ‘ پرپہنچ کر مل جاتا ہے ۔ خاتم النبیین نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک شجرہ کی فضیلت: خاتم النبیین حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والدین کریمین کا وصال زمانہ فترت میں ہوا، آپ خالص توحید پرست تھے ۔خاتم النبیین نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آباء و امہات ہر قسم کی شرکیہ آلودگیوں سے پاک تھے اور جب تک کوئی نبی تشریف نہ لائے خدا کی توحید پر ایمان لانا ہی لوگوں کی نجات و فلاح کی علامت ہے ۔جناب سیدنا عبداللہ و سیدتنا آمنہ رضی اللہ عنہما جس زمانے میں تھے ،اس وقت جناب سیدنا عیسی علیہ السلام کی نبوت کا دور ختم ہوچکا تھا ۔اللہ تعالیٰ کا یہ قانون ہے کہ جب تک لوگوں کے پاس پیغمبر تشریف نہ لائیں اور وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے رہیں ،توحید پر قائم رہیں تو وہ موحد ہیں اوراللہ تعالیٰ انہیں عذاب نہیں دے گا۔جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے :(ترجمہ)اور ہم ہرگز عذاب دینے والے نہیں ہیں یہاں تک کہ ہم(اس قوم میں)کسی رسول کو بھیج لیں۔(بنی اسرائیل:15) خاتم النبیین نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آبا و امہات کے مومن ہونے پر ایک دلیل یہ بھی ہے کہ اللہ جل شانہ نے ارشاد فرمایا:اور یقینا مشرک مرد سے مومن غلام بہتر ہے ۔(البقرہ:221)بیشک مومن ہی مشرک سے بہتر ہوتا ہے کیونکہ مومن پاک اور مشرک نجس ہوتا ہے ،جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :مشرکین تو سراپا نجاست ہیں۔(التوبہ:28)اس آیت کریمہ سے یہ مسئلہ قطعی طور پر ثابت ہوگیا کہ مسلمان چاہے حسب و نسب میں کتنا ہی کمزور کیوں نہ ہو وہ اعلیٰ قوم و اولیٰ نسب وحسب والے مشرک سے بدر جہا بہتر اور افضل ہے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مجھے ہر قرن و طبقہ میں تمام قرون آدم کے بہتر میں سے بھیجا گیا یہاں تک کہ اپنے قرن کے بہترلوگوں میں ،میں پیدا ہوا(صحیح بخاری، باب صفت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، حدیث نمبر 3364خاتم النبیین نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے آبا و امہات کی طہارت کے بارے میں یہ بھی ارشاد فرمایا:میں ہمیشہ پاک مردوں کی پشتوں سے پاک بیبیوں کی طرف منتقل ہوتا رہا۔(رواہ ابو نعیم ، دلائل النبوہ)مذکورہ بالا آیات کریمہ اور احادیثِ مقدسہ سے تو مسئلہ بالکل واضح ہوجاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آبا وامہات موحد ہونے کے باعث باقی اپنے زمانے کے لوگوں سے بہتر تھے ۔جیسا کہ آیت مذکورہ میں فرمایا گیا ہے کہ مشرک مردسے مومن غلام بہتر ہے اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادِ پاک سے واضح ہوا کہ میں خیر قرون سے ہوں،یعنی نتیجہ ظاہر ہے کہ میں ایمان والوں کی پشت سے ہوں۔ خاتم النبیین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اجداد کی فضیلت میں چند احادیث اور بھی وارد ہیں ،جیسا کہ جناب سیدناعباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا، گویا انہوں نے کوئی بات(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں نازیبا)سنی ہوئی تھی تو (اس بات کے جواب کے لیے )نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر جلوہ افروزہوئے اور ارشاد فرمایا : میں کون ہوں ؟ لوگوں نے کہا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں سلامتی ہو آپ پر ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا : میں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہوں ، اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو مجھے ان میں سب سے بہتر مخلوق میں رکھا، پھر ان کے دو گروہ کئے تو مجھے ان کے بہتر گروہ میں رکھا ، پھر انہیں قبیلوں میں بانٹا تو مجھے ان کے سب سے بہتر قبیلہ میں رکھا، پھر ان کے کئی گھر کیے تو مجھے ان کے سب سے بہتر گھر (خاندان بنو ہاشم)میں رکھااور شخصی طور پر بھی مجھے ان میں سب سے بہتر بنایا ۔ اسی طرح حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنھما سے ایک اور روایت مروی ہے ،آپ بیان کرتے ہیں : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا : یارسول اللہ صلی اللہ علیک وبارک وسلم!قریش نے ایک مجلس میں اپنے حسب و نسب کا ذکر کرتے ہوئے آپ کی مثال کھجور کے اس درخت سے دی جو کسی ٹیلہ پر ہو۔ اِس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو مجھے ان کی بہترین جماعت میں رکھا اور ان کے بہترین گروہ میں رکھا اور دونوں گروہوں میں سے بہترین گروہ میں بنایا، پھر قبائل کو منتخب فرمایا اور مجھے بہترین قبیلے میں رکھا، پھر اس نے گھرانے منتخب فرمائے تو مجھے ان میں سے بہتر گھرانے میں رکھا، پس میں ان میں سے بہترین فرد اور بہترین خاندان والا ہوں۔(جامع الترمذی) واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ خاتم النبیین نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے اسماعیل علیہ السلام کا انتخاب فرمایا اور اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے بنی کنانہ کا اور بنی کنانہ میں سے قریش کا اور قریش میں سے بنی ہاشم کا اور بنی ہاشم میں سے میرا انتخاب فرمایا ۔(جامع الترمذی) اللہ کریم اپنے فضل و کرم سے خاتم النبیین نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آباء وامہات کے درجات بلند فرمائے اور ان نفوس قدسیہ کی برکت سے ہمارے مرحومین آباء وامہات کی بھی مغفرت فرمائے ۔آمین