اسلام آباد ،کوئٹہ (سپیشل رپورٹر ،سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوزایجنسیاں )وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے ہماری حکومت کی اولین ترجیح پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود اور پسماندہ علاقوں کی ترقی و خوشحالی ہے ،بد قسمتی سے ماضی میں بلوچستان سے وعدے تو کئے گئے مگر عملدرآمد نہ ہو سکا، بلوچستان کیلئے ہماری حکومت نے پی ایس ڈی پی میں سب سے زیادہ فنڈز مختص کئے جو ہماری حکومت کی بلوچستان سے وابستگی اور خلوص نیت سے کمٹمنٹ کی عکاسی ہے ۔وزیراعظم جمعہ کو ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے تو گورنر بلوچستان امان اﷲ یاسین زئی، وزیر اعلی بلوچستان جام کمال اور دیگر اہم شخصیات نے کوئٹہ ائیرپورٹ پر استقبال کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیرمنصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر، ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی قاسم سوری، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل بھی وزیراعظم کیساتھ تھے ۔وزیراعظم سے وزیر اعلیٰ ہائوس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ملاقات کی جس میں بلوچستان کی ترقی ، وفاقی حکومت کے تعاون اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلی بلوچستان نے صوبے میں ترقیاتی اقدامات اور امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی ۔وزیراعظم نے صوبائی حکومت کے ترقیاتی پروگرام اور قیام امن کیلئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ۔وزیراعظم نے وزیراعلی کی قیادت میں صوبائی حکومت کی کارکردگی کی تعریف کی اور یقین دلایا کہ وفاقی حکومت صوبے کے مفاد میں کئے گئے تمام فیصلوں اور اقدامات پر صوبائی حکومت کیساتھ کھڑی ہے ۔ وزیرِ اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال، حالیہ بارشوں کے نتیجے میں سیلاب کی تباہ کاریوں ، ریلیف کاموں اور جاری ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔ وزیراعظم نے سیلاب سے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیااور صوبائی حکومت کے ریلیف اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے ڈیموں میں پانی کی تسلی بخش صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا صوبے میں نئے ڈیموں کی تعمیر سے زرعی شعبے میں ترقی کے بے پناہ امکانات روشن ہو سکتے ہیں۔ پی ایس ڈی پی میں جتنے فنڈز بلوچستان کیلئے مختص کئے گئے اور کسی صوبے کیلئے نہیں کئے گئے ۔پی ٹی آئی حکومت پسے ہوئے طبقات کی فلاح اور پسماندہ علاقوں کی ترقی و خوشحالی کے ایجنڈے کی تکمیل کی طرف گامزن ہے ۔ وزیر اعظم سے بلوچستان کابینہ کے ارکان نے بھی ملاقات کی۔ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز، وفاقی وزیر دفاعی پیداوار زبیدہ جلال،وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان ملاقات میں شریک تھے ۔وزیراعظم نے کہا بلوچستان میں ترقی کے حوالے سے ترجیحات مرتب کرنے کی ضرورت ہے ،کچی کینال سے زرعی ترقی کے بے پناہ امکانات روشن ہو سکتے ہیں۔ بلوچستان کے ہر علاقے خصوصا جنوبی بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے ۔ عنقریب وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر بلوچستان کا دورہ کریں گے اور جنوبی بلوچستان کی ترقی کیلئے سپیشل پیکیج مرتب کرنے کے حوالے سے مشاورت کریں گے ۔وزیراعظم نے کہا کورونا وبا کی صورتحال میں بہتری آئی مگر ہمیں مزید احتیاط کرنا ہے ۔وفاقی وزیر اسد عمر نے شرکا کو آگاہ کیا کہ وزارت منصوبہ بندی نے بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے حوالے سے کوارڈی نیشن کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کی نمائندگی ہے ۔وزیر اعلی بلوچستان اور کابینہ ارکان نے بلوچستان کی ترقی و خوشحالی میں دلچسپی لینے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ارکان نے ویسٹرن کوریڈور شروع کرنے اور کراچی چمن روڈ کی اہمیت کے پیش نظر اس سڑک کو دو رویہ کیرج وے بنانے کے حوالے سے منصوبہ بندی کا عمل شروع کرنے پر بھی وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم سے سوشل میڈیا کے وفد نے بھی ملاقات جس کے بعد وہ دورہ کوئٹہ مکمل کرکے اسلام آباد روانہ ہوگئے ۔دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے افغان امن عمل شروع ہونے کاخیرمقدم کرتے ہیں۔ مشترکہ کوششوں سے وہ دن آن پہنچاجس کا افغان عوام کوانتظارتھا۔ 40 سال سے افغان عوام تنازعات اورخونریزی سے دوچارتھی،پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں جانی ومالی نقصان اٹھایا، شروع دن سے موقف تھاکہ افغان مسئلے کافوجی حل نہیں،افغان تنازع کاواحدحل مذاکرات اورسیاسی تصفیہ تھا۔ پاکستان نے انتھک کوششوں سے افغان امن عمل میں کرداراداکیا۔ آج ہم اپنی ذمہ داری پوری کرنے پر اطمینان محسوس کرتے ہیں۔افغان رہنمائوں کی ذمہ داری ہے وہ اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ خطے میں امن کیلئے افغان مفاہمتی عمل کی کامیابی ناگزیرہے ۔ امیدہے فریقین وعدوں کی پاسداری کرینگے اور مطلوبہ نتائج کے حصول کیلئے ثابت قدم رہیں گے ،امن وترقی کے سفرمیں پاکستان افغان عوام کیساتھ کھڑارہے گا۔