وفاقی حکومت نے بلوچستان کے پسماندہ ترین جنوبی اضلاع کے لئے 600ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ اس خطیر رقم سے ان اضلاع میں بجلی، گیس اور سڑکوں کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ بلوچستان پاکستان کا پسماندہ ترین صوبہ ہے۔ دور دراز علاقوں میں بے ہنگم اور غیر منظم آبادی یہاں کے عوام کے مسائل میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔ ماضی میں بلوچستان کے فنڈز بیورو کریسی اور مقامی سرداروں کی ملی بھگت سے عوام کی بہبود کے بجائے لوٹ مار کا شکار ہوتے رہے یہاں تک کہ سابق صدر زرداری کے آغاز حقوق بلوچستان پیکیج میں بھی وفاق اور صوبوں کی قربانی سے فراہم کیے جانے والے وسائل عوام کی تقدیر نہ بدل سکے اور سیاسی اشرافیہ اور افسر شاہی کی من مانیوں اور کرپشن کی نذر ہو گئے۔ اب وزیر اعظم عمران خان نے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کی تعمیر و ترقی کیلئے خطیر رقم خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔اس کے علاوہ وزیر اعظم نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کے ذریعے بھی بلوچ عوام کو سستے گھروں کی فراہمی کا اعلان کر چکے ہیں۔ بلا شبہ سڑکوں بجلی اور گیس اور تعلیم و صحت کی سہولتوں کی فراہمی سے بلوچ عوام کا معیار زندگی بہتر ہو گا مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ بلوچستان کے عوام کا اصل مسئلہ غربت اور بے روزگاری ہے جو روزگار کے مواقع فراہم کئے بغیر حل نہیں ہو سکتا۔ بہتر ہو گا حکومت بلوچستان میں صنعتیں لگا کر روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرے تاکہ مقامی آبادی کو حقیقی خوشحالی نصیب ہو سکے۔