اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، 92 نیوز رپورٹ )دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے کہا ہے پاکستان پر افغان حکومت کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں،پاکستان بلاکس کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا ، پاکستان کسی بھی دباؤ کے بغیر اپنے فیصلے خود کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ہفتہ وار بریفنگ اور سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا افغانستان کے تناظر میں پاکستان کیساتھ تعلقات کے جائزے سے متعلق امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے بیان پر حیرت اور مایوسی ہوئی ۔ بلنکن کا حالیہ بیان پاک امریکہ تعلقات سے مطابقت نہیں رکھتا۔ پاکستان نے انتہائی پیچیدہ صورتحال میں کلیدی کردار ادا کیا۔ پاکستان نے القاعدہ کے خاتمے ، افغان تنازع کے پرامن حل پر حقیقی کردار ادا کیا۔ پاکستان افغانستان میں تمام فریقین پر مشتمل جامع حکومت کے قیام کیلئے آج بھی کوشاں ہے ۔ پاکستان نے افغان عمل میں سہولت کاری کی اور ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے ۔پاکستان کے چین اور روس کیساتھ بہترین تعلقات ہیں،یورپین یونین اور دیگر کیساتھ تعلقات بھی کلیدی ہیں ، افعانستان کو آئندہ ہمسایہ ممالک کے اجلاس میں شامل کرنے پر مشاورت جاری ہے ، افعانستان کیساتھ ماضی کی حکومت سے کیے گئے معاہدات ہی آگے چلیں گے ۔ بھارت میں ایٹمی مواد کا غیرقانونی کاروبار پاکستان ہی نہیں پورے خطے کیلئے خطرہ ہے ۔ پاکستان اس معاملے کو متعلقہ فورمز پر اٹھائے گا۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے ، جعلی مقابلوں اور فالس فلیگ آپریشنز سے اپنی خفت مٹانے کی کوشش میں ہے ، ہندوستان کو افغانستان سے نہیں، جو کچھ کشمیر میں کیا اس سے خوف ہونا چاہیے ، بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق اور اقدار کی دھجیاں بکھیریں۔پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانیت سوز بھارتی مظالم کی مذمت کرتاہے ۔ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر پر سوچ بچار کرنا ہو گی، پاکستان کا جنرل اسمبلی اجلاس میں مرکزی نکتہ مسئلہ کشمیر ہو گا۔ واشنگٹن(نیوز ایجنسیاں) امریکہ کا کہنا ہے وہ افغانستان کے مسئلے پر مسلسل پاکستان سے رابطے میں ہے ، پاکستان کی بھی طالبان سے وہی توقعات ہیں جوعالمی برادری اور امریکہ کی ہیں۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاکستانی رہنماؤں اور ہم منصبوں کے ساتھ رابطوں میں افغانستان کی صورتحال کا تفصیل سے ذکر ہوا، پاکستان کے نمائندے گزشتہ ہفتے جرمنی میں بھی موجود تھے ،سب متفق ہیں افغانستان میں 20 برس کے حاصل کردہ فوائد ضائع نہ ہوں،خصوصاً افغان خواتین، لڑکیوں کی تعلیم اور اقلیتوں کے حقوق متاثر نہ ہوں، افغانستان میں حاصل کردہ فوائد کا تحفظ ہم سب کے فائدے میں ہے ۔ ہم جانتے ہیں پاکستان اکثر افغانستان میں جامع وسیع البنیاد حکومت کی وکالت کرتا رہا ہے ۔سیکرٹری خارجہ جو کہہ رہے تھے وہ یہ ہے کہ پاکستان اورخطے کے دوسرے ممالک کو دیکھ رہے ہیں کہ وہ اپنے بیانات اور وعدوں پر قائم رہیں،ان وعدوں میں افغان عوام کی سپورٹ بھی شامل ہے ، اس مقصد کیلئے مثبت و تعمیری کردار ادا کیا جائے ۔اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ سب ایک راستے پر چل رہے ہیں۔