13اگست سے 16اگست2020 ء تک ایک ہی ہفتے کے دوران تواتر کے ساتھ بنگلورسے جموں تک سید الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے حوالے سے نا پاک اور شرمناک مہم جوئی کی جسارت کی گئی۔یہ دراصل بھارت میں ہندوتواکے نظریئے کی اسلام دشمنی اور طویل المیعادمنصوبہ بندی کا حصہ ہے کیونکہ بھارت یہ سمجھتا ہے کہ جب تک مسلمان اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس سے عقیدت اور محبت کا اعلیٰ معیار برقرار رکھے ہوئے ہیں ان کے اندر سے اسلامی غیرت ودینی حمیت کھرچی نہیںجا سکتی ہے اور جب تک مسلم سماج میں اپنے مرکز سے وابستگی کا جذبہ برقراررکھے گا تب تک مسلم سماج کو زیر نگیں نہیں بنایا جا سکتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس سے محبت ہی ہے کہ جس نے مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات کے ساتھ جوڑا ہوا ہے ۔ جس دن یہ تعلق کمزور ہو گیا مسلمانوں اور غیر مسلموں میں کوئی تفریق کوئی فرق باقی نہیں رہے گا۔پھر نہ صرف یہ کہ ان کے تہذیبی،نظریاتی، فکری اور ثقافتی ڈھانچے کو زمین بوس ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا بلکہ انہیں’’ہندوتواکے نظریئے‘ کے تحت ہندومعاشرے کا حصہ بنانا بھی آسان رہے گا۔اس مقصد کے لئے غلیظ ذہنیت ‘‘کے حامل ہندو ہندوستان کے مسلمانوںکے خلاف وہ وقتافوقتامختلف زہرگداز مطالبات پیش کرتے ہیں۔ البتہ یہ یادرکھناچاہئے کہ جو آسمان کی طرف تھوک پھینکنے والا ہے اس کا تھوک خود اس کے ہی چہرے پہ آگرتا ہے۔ اس کاانجام بالآخر ان افراد و اقوام کی بگاڑ پہ ہی منتج ہو گا جیسے کہ پچھلی اقوام کی شکلیں خنزیر اور بندروں جیسی بنا دی گئی تھیں۔ انسانی تاریخ کے اوراق ابھی تک بڑے روشن ہیں اور اب بھی ایسا ہی ہو رہا ہے اور یونہی رہے گا ، فطرت بڑی خاموشی سے اور حیرتناک طور پر اپنا کام کئے جا رہی ہے۔ جو پردہ غفلت میں رہنا چاہتے ہیں ان کو اس کی خبر ہی نہیں ہوتی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہندئووں اور مسلمانوں کے مابین فکر و نظر کی کشمکش صدیوں سے جاری ہے اور جاری رہے گی۔لیکن اس کاہرگزیہ مطلب نہیں کہ پلیدہندوایک غلیظ مہم چھیڑ کرنبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کر کے مسلمانوں کے دل مجروح کر کے انتقام لینے پراترآئیں۔ اس سے قبل بھارت میں کئی ایسے دلدوزواقعات پیش آئے ، قرآن پاک کی بے حرمتی ، شعائر اسلام کی توہین کی نا پاک و نا مراد کوششیں ہوئیںجسکے جواب میں انہیںمسلمانوں کی پر زور صدائے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا ہے۔جس سے اسے یہ پتاچل گیاکہ بھارتی مسلمانوںکی نبض چل رہی ہے اور وہ کسی بھی طرح کی دل آزارمہم کوہرگز قبول کرنے کے لئے تیارنہیں ہیں ۔ مسلمان غیرت اور عقیدت کو انسانی سماجی میں توازن برقرار رکھنے کی ایک اہم بنیاد تصور کرتا ہے ۔ اور اس بنیاد سے محرومی کا مطلب یہ ہے کہ مسلم سماج بھی دنیا کے دوسرے معاشروں جیسا ہے۔ اس لئے مسلمان کسی بھی صورت میں خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم، قرآن پاک اور شعائر اسلام کی توہین برداشت کرتا ہے۔مسلمانوں کی غیرت اسلامی اوردینی حمیت کویہ دیکھ کربھارت میں ہندوغنڈے اپنا سر پیٹ رہے ہیں۔ ہندوتوا کی اسلام دشمنی عصر حاضر کی ان کی گندی سیاست کا ایک (Open Secret) ہے اور یہ ا نکی ظالمانہ اور سفاکانہ کردار و عمل کا مظہر ہے کہ بھارت کے طول وعرض میں بھارتی مسلمانوں جن پرہندوستان کے ابنائے وطن ہیںپر زمین تنگ کر دی گئی ہے۔المیہ یہ ہے کہ آج بھارت کے ہر گوشے سے مظلومیت کا قرعہ فال بھارتی مسلمانوں کے نام نکلا ہوا ہے اسی وجہ سے ان کی مظلومیت کی کہانی یکساں نظر آرہی ہے ۔ان پر ڈھائے جانے والے مظالم کا انداز بھی ایک ہی طرح کا نظر آرہا ہے ۔مظلوم ستم رسیدگی کی وجہ سے اگرچہ بکھرے ہوئے ہیں لیکن ظالم ہر جگہ اکٹھے کھڑے نظر آ رہے ہیںاور ان کے ہاتھ میں ظلم ڈھانے والا کوڑا ایک ہی طرز کا ہے۔ظلم وجبرڈھانے کے باوجود جب ان کاسینہ ٹھنڈانہیں ہورہاتووہ توہین رسالت پراتر آتے ہیں تاکہ مسلمانوں کے جسموں کے ساتھ ساتھ انکی روح کوبھی مجروح کیاجائے ۔بلاشبہ تصادم آرائی کرنے والوں کی ذہنی سطح جب اس قدر زہر بھری ہے تو پھراس خطے کے مسلمانوں کو بھی ایک اور طویل المیعاد محاذ آرائی کیلئے تیار رہنا ہو گا ۔ پھر یہ ایک ایسی بھڑکتی ہوئی آگ ہے جو بھڑکتے ہی چلی جائے گی ۔ خیال رہے کہ13اگست 2020ء جمعرات کوبھارتی ریاست کرناٹک کے شہربنگلورو میں ایک ہندورکن اسمبلی اکھنڈا سرینواسا مورتھی کے قریبی ساتھی اوراس کے رشتہ دار نے سیدالانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرتے ہوئے ایک توہین آمیز پوسٹ فیس بک پر شائع کی۔ سوشل میڈیا پریہ دل آزارگستاخانہ پوسٹ وائرل ہونے کے بعدمقامی مسلمانوں نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرانے کیلئے علاقے کے پولیس تھانے میں درخواست دی جس میں لکھاگیاکہ رکن اسمبلی نے توہین رسالت کاارتکاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے،اسے فوری طورپرگرفتارکرکے قرارواقعی سزا دی جائے۔ تاہم پولیس نے اس درخواست پر کوئی نوٹس نہیں لیا۔ہندو پولیس کے اس مسلم دشمنانہ رویے پرمسلمانوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔پولیس نے مسلمانوں اور اسلام کے خلاف نفرت انگیز جرم کو روکنے کے بجائے طاقت کا بدترین استعمال کرتے ہوئے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کر دی جس تین مسلم نوجوان شہیدجبکہ سیکڑوں زخمی ہو گئے۔ ادھرجموں میںبھارت رکشا منچ نامی تنظیم کے جنرل سکریٹری ست پال شرما اور اسکے دو ساتھیوں دیپک اور روہت شرما کی طرف سے اتوار 16 اگست 2020ء کوسوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں انہوں نے نبی اعظم وآخرصلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس کی توہین آمیزبکواس بکتے ہوئے اپنے خنزیرنما چہروں پرغلاظت ملی۔ مسلمانوں کی دل آزاری کے خلاف17اگست سوموارکوخطہ چناب کے دومسلم اضلاع کشتوار اور ڈوڈہ میں احتجاج ہواا۔ جموں خطے کے دوسرے مسلم علاقوں سے بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین توہین آمیز بیان دینے والے ہندو غنڈوں کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کررہے تھے۔