بنگلور،اسلام آباد،لاہور(92نیوز رپورٹ، سپیشل رپورٹر،صباح نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک،نیٹ نیوز)بھارتی شہر بنگلور میں پیغمبراسلامؐ سے متعلق توہین آمیزفیس بک پوسٹ کیخلاف مسلمانوں کے احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 3افرادشہیداوردرجنوں زخمی ہوگئے ۔بی بی سی اور بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بھارتی شہر بنگلور میں متنازعہ سوشل میڈیا پوسٹ پر احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے دوران متعدد گاڑیاں نذرآتش کردی گئیں۔مسلمانوں کی گاڑیاں اور گھروں کو جلا دیا گیا۔جو گاڑیاں جلنے سے بچ گئیں انہیں توڑ پھوڑ دیا گیا۔مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔بنگلور کے کشیدگی والے علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا جبکہ متنازعہ پوسٹ کرنیوالے شخص سمیت 110 افراد کوگرفتار کرلیا گیا۔ کانگریس کے ایک رکن اسمبلی کے بھانجے نوین نے سوشل میڈیا پر متنازعہ پوسٹ ڈالی تھی۔ نوین کو گرفتار کر لیا گیا۔بنگلور کے پولیس کمشنر کمل پنت کے مطابق ڈی جی ہللی اور کے جی ہللی علاقوں میں کرفیو جبکہ پورے شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے ۔سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ پر لوگوں کی بڑی تعداد پولیس سٹیشن پہنچی اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔مشتعل ہجوم کا مطالبہ تھا کہ ایف آئی آر درج کی جائے اور ایم ایل اے کے رشتہ دار کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے ۔دیکھتے ہی دیکھتے ہجوم بے قابو ہوگیا اور پولیس سٹیشن کے باہر کھڑی کچھ گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا جبکہ ایم ایل اے کے گھر باہر جمع ہونے والے ہجوم نے بھی وہاں کھڑی کچھ گاڑیوں کو آگ لگا دی۔کرناٹک کے امیر شریعت مولانا صغیر احمد نے بھی مسلمانوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔بنگلور میں گستاخانہ پوسٹ کیخلاف مظاہروں کے دوران جہاں شرپسند ہندو مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں وہیں ایک ایسی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں مسلم نوجوانوں نے ایک مندر کی حفاظت کیلئے انسانی زنجیر بنارکھی ہے ۔سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی نے 92نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کیلئے باقاعدہ پلاننگ ہورہی ہے ۔پورے بھارت میں مسلمانوں اور ہندوئوں کے درمیان نفرت آمیز فضا پیدا کر دی گئی ، یہ مودی سرکار کا بنیادی ایجنڈا ہے ۔توہین آمیزپوسٹ پرپاکستان نے بھارت سے شدیداحتجاج کیا اور کہا کہ گستاخانہ پوسٹ کا واقعہ بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا اور اقلیتوں کیخلاف نفرت کا عکاس ہے ۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دلخراش واقعے پر پاکستان کے احتجاج اور تحفظات سے بھارتی ہائی کمیشن کو آگاہ کردیا۔ بھارت میں ہندو انتہا پسند کی سوشل میڈیا پر گستاخانہ اور اسلام مخالف پوسٹ سے ساری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ۔بھارتی پولیس نے مجرموں کیخلاف کارروائی کے بجائے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا، مسلمانوں پرحملوں کاالزام لگایاجارہا۔ بھارت ذمہ داروں کوپکڑے اورمعاملے کی تحقیقات کرے ۔ مودی حکومت مسلمانوں کاتحفظ یقینی بنائے ۔