لاہور ،ملتان (نمائندہ خصوصی سے ،نامہ نگار خصوصی ،خبر نگار، مانیٹرنگ ڈیسک،92نیوز رپورٹ ) پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ان کو یہ معلوم نہیں کہ کس کو چھیڑ بیٹھے ہیں ، ہم ان کا جینا حرام کردیں گے ،وزیراعظم کو مستعفی ہونا پڑیگا جبکہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت گرانے کیلئے سندھ حکومت کی قربانی کیلئے تیار ہیں ،وزیراعظم مستعفی نہ ہوئے تو دمادم مست قلندر ہوگا ۔ تفصیلات کے مطابق ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت نے سینٹ الیکشن فروری میں اور ووٹنگ شو آف ہینڈ سے کرانے کا اعلان کیا گیا، وزیراعظم کو کس نے اختیار دیا ہے کہ وہ الیکشن شو آف ہینڈ سے کرانے کا اعلان کریں، انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ حکومت کے اعلان کا فوری نوٹس لیا جائے ، سینٹ الیکشن شو آف ہینڈ سے کرانا غیر آئینی ہے ،عدالت آئین کی تشریح کر سکتی ہے لیکن اس کو تبدیل نہیں کر سکتی،سینٹ الیکشن خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہی ہوسکتاہے ۔بہاولپور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری کابینہ جاہل کابینہ ہے جس کو سینٹ کے انتخابات کا کچھ پتا نہیں ہے ، شو آف ہینڈ پر سینٹ کا الیکشن کرانا آئین پاکستان کی نفی ہے ، اس طریقہ کار کو صدارتی آرڈ یننس کے ذریعے تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی سپریم کورٹ آئین تبدیل کرسکتی ہے ۔لاہور میں ثمینہ خالد گھرکی کے گھر ظہرانے میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا ہے کہ حکومت ہماری تحریک سے گھبراہٹ کا شکار ہے ، چاہتی ہے کہ سینٹ الیکشن دھاندلی سے جیت جائے ،حکمرانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ 13جنوری تک مستعفی ہو جائیں ،جس طریقے سے ان کے دور میں اے پی ایس واقعے میں ملوث احسان اللہ احسان جیل سے بھاگا ہے ،عمران خان اپوزیشن کو پکڑتے ہیں اور دہشت گردوں سے ڈر کر انکو چھوڑتے ہیں ، الیکشن کمیشن کے پاس کیا جواز ہوگا کہ وہ سپریم جائے اور کہے سینٹ الیکشن قبل از وقت کروانے ہیں،شہبا شریف کے ساتھ پی ڈی ایم کے اتحاد کی بات ہوئی ، وہ بھی چاہتے ہیں کہ عمران خان گھر جائیں، ہم جمہوریت کیلئے نیشنل اسمبلی کی قربانی دینے کیلئے بھی تیار ہیں ۔ علاوہ ازیں بلاول سے نوید عامر جیوا، جنوبی پنجاب کے دیگررہنمائوں نے ملاقات کی۔ بلاول نے گفتگو کرتے ہوئے کہا جلسے جلوس کرنا اپوزیشن کا جمہوری حق ہے ۔ بلاول بھٹو نے نائب صدرن لیگ مریم نوازسے ٹیلیفونک رابطہ کرلیا،ٹیلیفونک رابطے میں دونوں رہنمائوں نے موجودہ سیاسی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا،سینیٹ انتخابات اورپی ڈی ایم کی آئندہ کی حکمت عملی پربات چیت کی گئی ، دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کسی بھی غیر آئینی ذرائع کو سینیٹ میں 2018 کے ماڈل کے انتخاب کو نقل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ بلاول نے مریم کوبینظیربھٹوکی برسی میں شرکت کی دعوت بھی دی ۔ دریں اثنا پی ڈی ایم نے 31 جنوری کی ڈیڈ لائن سے قبل جلسے اور ریلیاں نکالنے کا نیا شیڈول تیار کرلیا ، ریلیوں کے مجوزہ شیڈول پر رکن جماعتوں سے رائے مانگ لی گئی ، پی ڈی ایم کی پہلی ریلی 24 دسمبر کو بہالپور میں ہوگی، پی ڈی ایم کا بے نظیر بھٹو کی برسی پر 27 دسمبر کو لاڑکانہ میں جلسہ ہو گا۔ 29 دسمبر کو مردان اور 2 جنوری کو سرگودھا میں ریلی ہوگی، 4 جنوری کو مالاکنڈ اور 9 جنوری کو سیالکوٹ میں ریلی ہوگی۔ 19 جنوری کو فیصل آباد میں ریلی ہو گی۔ (ن) لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں کیخلاف ہے ، بی آر ٹی اور حکومت دھکے کے بغیر نہیں چلتی، جلسہ چھوٹا تھا تو کرائے کے ترجمان ہلکان کیوں ہیں جبکہ عمران خان کے بیان پراپنے ردعمل میں کہاہے کہ عمران صاحب این آر او کا رونا رونے سے 31 جنوری کی ڈیڈ لائن تبدیل نہیں ہوگی ،عمران صاحب کون سا این آر او؟ کون سا ڈائیلاگ ؟ اب صرف استعفیٰ اور آپ کی گھر واپسی ہوگی۔ (ن) لیگ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطاء اﷲ تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس ترقیاتی منصوبوں کے لئے ٹائم نہیں ہیں مگر ہمارے جلسے کیمرے سے دیکھنے کا ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنائاللہ نے کہا کہ الیکشن جنوری میں کرائیں یا اپریل میں کوئی فرق نہیں پڑتا،کوئی شخص وکٹ کے دونوں جانب نہیں کھیل رہا۔