مکرمی !پاکستان کے بڑے چھوٹے شہروں کی طرح ساہیوال میں بھکاریوں نے ٹڈی دِل کی شکل اختیار کر لی کسی جگہ بھی چلے جائیں بھکاری ان کا تعاقب کرتے ہوئے ان تک پہنچ جائیں گے اور بھکاری کو معافی دینے کا کہتے ہی وہ بد دعائیں دینا بھی شروع کردیتے ہیں بھکاریوں کی 99 فی صد تعداد جعلی ہے وہ مستحق نہیں ہیں جن میں نشئی منشیات کے عادی جواء کھیلنے والے اور مختلف جرائم میں مبینہ طور پر ملوث ہوتے ہیں بھکاریوں میں خواتین بھی شامل ہیں جو کہ اپنے بچوں کے ساتھ ہوتی ہیں ہر بھکاری کا مانگنے کا انداز فرضی ہوتا ہے نہ ہی وہ نابینا ہوتے ہیں اور نہ ہی معذور ہوتے ہیں بھیس بدل کر مانگتے ہیں مگر افسوس ناک امر تو یہ ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے بھکاریوں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں جا رہا جس سے ان کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ (پرنس عنایت خان ساہیوال،)