کوئٹہ (نیٹ نیوز) بلوچستان اسمبلی کی خاتون رکن ماہ جبیں شیراں چند دن قبل جب اپنے شیرخوار بچے کو ایوان میں لے کر آئیں تو انھیں معلوم ہوا کہ وہ قواعد کے مطابق ایسا نہیں کر سکتیں۔اُس وقت تو بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکنِ اسمبلی کو ایوان چھوڑ کر جانا پڑا لیکن اس واقعے کے بعد وہ اسمبلی سمیت ہر سرکاری محکمے میں شیرخوار بچوں کے لیے ڈے کیئر سینٹر کے قیام کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں۔اپنی رہائش گاہ پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جس روز وہ اپنے بچے کو اجلاس میں لے کر گئیں تھیں اس روز ان کا بچہ بیمار تھا اور اسے گھر میں سنبھالنے والا کوئی نہیں تھا۔جب بچہ بیمار ہو تو والدہ اس سے کیسے دور رہ سکتی ہے ۔ چونکہ میں نے بین الاقوامی سطح پر یہ دیکھا تھا کہ خواتین اپنے بچوں کے ساتھ اجلاسوں میں شرکت کرتی رہی ہیں اس لیے میں بھی مجبوری میں اپنے بچے کو ساتھ لے گئی لیکن مجھے کسی خوشگوار نہیں بلکہ تلخ تجر بے کا سامنا کرنا پڑا۔جب میں ایوان میں بچے کے ساتھ داخل ہوئی تو پہلے اسمبلی کے سٹاف کے لوگ آئے اور مجھے بتایا کہ آپ بچے کے ساتھ ایوان میں نہیں بیٹھ سکتیں۔ اس طرح ایوان سے نہیں نکالنا چاہیے تھا کیونکہ بچہ شور بھی نہیں کررہا تھا اور اجلاس کی کارروائی بھی جاری تھی۔ اس بات کا بھی افسوس ہے کہ اس معاملے پر باقی اراکین، بالخصوص خواتین اراکین نے ان کا ساتھ نہیں دیا۔ ملازمت پیشہ اور کارکن خواتین کے بہت سارے مسائل ہیں اس لیے ہر محکمے میں ایک ڈے کیئر سینٹر ہونا چاہیے ۔بعض اراکین نے بھی مجھے بچے کو باہر لے جانے کے لیے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ اس کی کوئی رکن نشاندہی کرے اور پھر اس پر ایوان میں کوئی شور شرابہ نہ ہو۔
بچہ ایوان میں لانا تلخ تجربہ ثابت ہوا:ماہ جبیں شیراں
جمعه 17 مئی 2019ء
کوئٹہ (نیٹ نیوز) بلوچستان اسمبلی کی خاتون رکن ماہ جبیں شیراں چند دن قبل جب اپنے شیرخوار بچے کو ایوان میں لے کر آئیں تو انھیں معلوم ہوا کہ وہ قواعد کے مطابق ایسا نہیں کر سکتیں۔اُس وقت تو بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکنِ اسمبلی کو ایوان چھوڑ کر جانا پڑا لیکن اس واقعے کے بعد وہ اسمبلی سمیت ہر سرکاری محکمے میں شیرخوار بچوں کے لیے ڈے کیئر سینٹر کے قیام کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں۔اپنی رہائش گاہ پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جس روز وہ اپنے بچے کو اجلاس میں لے کر گئیں تھیں اس روز ان کا بچہ بیمار تھا اور اسے گھر میں سنبھالنے والا کوئی نہیں تھا۔جب بچہ بیمار ہو تو والدہ اس سے کیسے دور رہ سکتی ہے ۔ چونکہ میں نے بین الاقوامی سطح پر یہ دیکھا تھا کہ خواتین اپنے بچوں کے ساتھ اجلاسوں میں شرکت کرتی رہی ہیں اس لیے میں بھی مجبوری میں اپنے بچے کو ساتھ لے گئی لیکن مجھے کسی خوشگوار نہیں بلکہ تلخ تجر بے کا سامنا کرنا پڑا۔جب میں ایوان میں بچے کے ساتھ داخل ہوئی تو پہلے اسمبلی کے سٹاف کے لوگ آئے اور مجھے بتایا کہ آپ بچے کے ساتھ ایوان میں نہیں بیٹھ سکتیں۔ اس طرح ایوان سے نہیں نکالنا چاہیے تھا کیونکہ بچہ شور بھی نہیں کررہا تھا اور اجلاس کی کارروائی بھی جاری تھی۔ اس بات کا بھی افسوس ہے کہ اس معاملے پر باقی اراکین، بالخصوص خواتین اراکین نے ان کا ساتھ نہیں دیا۔ ملازمت پیشہ اور کارکن خواتین کے بہت سارے مسائل ہیں اس لیے ہر محکمے میں ایک ڈے کیئر سینٹر ہونا چاہیے ۔بعض اراکین نے بھی مجھے بچے کو باہر لے جانے کے لیے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ اس کی کوئی رکن نشاندہی کرے اور پھر اس پر ایوان میں کوئی شور شرابہ نہ ہو۔
آج کے کالم
یہ خبر روزنامہ ٩٢نیوز لاہور میں جمعه 17 مئی 2019ء کو شایع کی گی
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں