مکرمی !ہم آج ٹیکنالوجی کے دور میں جی رہے ہیں اور ہمیں ٹیکنالوجی نے کچھ اس طرح زیر کیا ہے کہ آج کے دور کے بچے پہلے گھنٹوں بیٹھ کر ٹی وی پر کارٹون دیکھتے ہیں اور جب ٹی وی سے بور ہوجاتے ہیں تو موبائل،ٹیب پر مصروف ہوجاتے ہیں اگر ٹی وی موبائل یا پھر دیگر گیجیٹ کے استعمال کی بات کی جائے تو انھیںدیکھتے ہوئے دو حسیات استعمال ہوتی ہیں ایک دیکھنے کی اور ایک سننے کی سوچنے کی صلاحیت کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے مگر اگر ان کی جگہ کتب بینی کی بات کی جائے تو پڑھنے اور سوچنے دونوں کا استعمال کیا جاتا ہے کتب بینی کے ایک نہیں کئی فوائد ہیںمعلومات میں اضافہ ہوتا ہے، لفظوں کا ذخیرہ بڑھتا ہے، مضامیں لکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ سیکھنے کے بعد اگر بچوں میں ایک چھپا ہوا مصور ہوتا ہے تو وہ بھی کینوس پر رنگ بکھیرنے لگتے ہیں ۔اگر بچوں کو پراعتماد شخصیت بنانا ہو تو ان کی جسمانی اور دماغی صحت کا خیال کرنا ضروری ہوتا ہے اس لیے اگر ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے اوقات مختص کر دئیے جائے تو تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کے ساتھ جسمانی صحت بھی اچھی رہے گی کیونکہ ہر چیز کا اعتدال میں استعمال ہی درست ہوتا ہے اس لیے بچوں کو ٹیکنالوجی کا استعمال اس حد تک کرنے دیں جو آپ کیلئے اور بچوں دونوں کیلئے وبال جا ن نہ ہو ۔ (مبشرہ خالد)