نیویارک ( ندیم منظور سلہری سے ) بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ اے ایس دولت نے کہا ہے کہ بھارت اورپاکستان کو سمجھ لینا چاہئے کہ بعض اوقات مصلحتاً زہر بھی پینا پڑتا ہے ۔پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسددرانی اور میں نے مشترکہ کتاب میں حقائق بتادیئے کہ پردے کے پیچھے کچھ اور سامنے کچھ اور ہوتا ہے ۔ بھارتی نشریاتی اداروں کو انٹرویوز دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ میرے اسد درانی کیساتھ تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں تھے ، 2015ء میں اسد درانی کا بیٹا عثمان ممبئی میں بغیر ویزہ گھوم رہا تھا، وہ کوچی سے ممبئی آگیا تھا، اسکو یہ معلوم نہیں تھا کہ اس کیلئے خصوصی اجازت لینا پڑتی ہے ۔ امیگریشن حکام نے گرفتار کیا تو عثمان نے اپنے والد کو فون کر کے صورتحال سے آگاہ کیا ۔ پھردرانی نے مجھے فون کیا تومیں نے اپنے پرانے دوست کی لاج رکھتے ہوئے عثمان کو اگلی فلائیٹ پر بحفاظت جرمنی روانہ کر دیا۔ ہمیں ایسی مصلحتوں کے تحت بہت سے زہریلے گھونٹ پینا پڑتے ہیں۔ کلبھوشن یادیو کے بارے میں انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ اسکو کچھ نہیں ہو گا، وہ زندہ سلامت بھارت واپس آئیگا، تمام انتظامات مکمل ہو چکے ہیں، دونوں ممالک کے عوام دیکھ لیں گے کہ پھانسی کی سزا پانے والا صحیح سلامت واپس بھارت پہنچے گا۔ بھارت کی سینئر صحافی برکھا دت کو ایک انٹرو میں اے ایس دولت نے مزید کہا کہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر امیت شاہ کو وزیراعظم نریندر مودی کا قابل اعتماد ساتھی تصور کیا جاتا ہے ، لیکن نریندر مودی اپنے مخلص ساتھی امیت شاہ پر پھر بھی اعتماد نہیں کرتے ، انہیں شک کی نظروں سے ہی دیکھتے ہیں۔ مودی صرف اجیت دووال پر اعتماد کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف اجیت کی یہ حصلت ہے کہ وہ اپنا مقصد عزیز رکھتے ہیں، وہ نریندر مودی پر اعتماد نہیں کرتے ، بعض اوقات انہیں اپنے سائے پر بھی یقین نہیں ہوتا ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقصد انتہا پسندی کو فروغ دینا ہے ۔ نریندر مودی انتہا پسندی اور ہندو ازم کا پرچار کر کے 2019ء کے الیکشن کو بھاری اکثریت سے جیت کر دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ انہیں صرف اقتدار سے غرض ہے عوام سے نہیں۔ دریں اثنا امریکی تھنک ٹینکس اداروں کے ماہرین نے اسد درانی اور دولت کی کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ثابت ہوا کہ دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیاں کسی زمانے میں بہن بھائی جیسا کردار ادا کرتی رہی ہیں، اگر دونوں ایجنسیاں چاہتیں تو کشمیر کا مسئلہ حل ہو چکا ہوتا۔ ایک تحقیقی ادارے کے ماہر ڈینئین رائٹس نے کہا کہ گمان یہی ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے یہ مشترکہ پلان بنا رکھا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل ہونے نہیں دینا کیونکہ اگر یہ دیرینہ مسئلہ حل ہو گیا تو پھر ملٹری کی تعداد میں کمی کرنا پڑیگی ۔دونوں ممالک ایک دوسرے کیخلاف بیان بازی تو کرتے ہیں لیکن دونوں کا خفیہ ایجنڈا ایک ہی ہے ۔ ایشیائی امور کے سکالر ہوزے میگل نے کہا کہ پاکستان اوربھارت کے لوگ یقین کر سکتے ہیں کہ آئی ایس آئی اور را کے سابق سربراہ مشترکہ طور پر کتاب لکھیں گے ۔ کتاب کے منظر عام پر آنے کے بعد یہ بات سچ ثابت ہو گئی ہے کہ دونوں ایجنسیوں میں کچھ لانگ ٹرم خفیہ معاہدے ضرور ہیں جن کو صرف یہی مخصوص خفیہ لوگ ہی سمجھتے ہیں کوئی اور نہیں سمجھ سکتا ۔ضروری نہیں کہ درانی اور دولت کی تحریروں پر سو فیصد اتفاق کیا جائے ،بعض اوقات ایسے انکشافات بھی کئے جاتے ہیں جو پبلشر کی ڈیمانڈ ہوتی ہے ۔ ضرورت سے زیادہ سنسنی پھیلانے سے کتاب زیادہ فروخت ہو گی، پیسے کمانے کے چکروں میں کئی اصول توڑ دئیے جاتے ہیں۔