ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بھارت کے 39فیصد کرپشن کے ساتھ ایشیا میں بدعنوان ترین ملک ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔مودی کے روشن بھارت میں 61کروڑ بھارتی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔صرف ممبئی میں لاکھوں افراد سڑکوں اور فٹ پاتھ پررات گزارتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 46فیصد بھارتی پبلک سروسز میں اپنا کام نکلوانے کے لئے ذرائع‘تعلق اور رشوت کا سہارا لیتے ہیں اور اس کا ثبوت 42فیصد بھارت باسیوں کا پولیس کو رشوت دینے کا اعتراف ہے۔دوسری طرف 2015ء کی فوبزکی رپورٹ کے مطابق بھارت میں آٹھ سال تک بھارت کا امیر ترین شخص رہنے والے مکیش امبانی سے یہ اعزاز سن فارما سیوٹیکل کمپنی کے مالک دلیپ سنگھوری نے 22ارب ڈالر کے اثاثے بنا کر چھین لیا ہے۔ بھارت میں امیر اور غریب کا یہی فرق معاشرے میں شدت پسندی اور نفرت کو ہوا دے رہا ہے اور اس نفرت کی آگ میں بھارتی اقلیتیں بالخصوص مسلمان جل رہے ہیں۔مودی حکومت کی پالیسیاں نہ صرف بھارتی معاشرے میں تفریق پیدا کر کے سماج کی جڑیں کھوکھلی کر رہی ہیں ۔بہتر ہو گا مودی سرکار نفرت کے بجائے رواداری اور برداشت کے رویے کو فروغ دینے کے ساتھ ہمسایہ ممالک سے برابری کی سطح پر تعلقات استوار کرے تاکہ بدعنوانی سے پاک بھارت خطہ کی تعمیر و ترقی میں حصہ دار بن سکے۔