ملتان(سپیشل رپورٹر)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت دہشتگردی پر ڈوزیئر کا دنیا میں کہیں بھی جواب نہ دے سکا، ایران سرحد پر باڑ لگانے کا فیصلہ کیا ہے ، بائیڈن انتظامیہ تصادم کے بجائے مذاکرات کو ترجیح دے گی، کرپشن اور این آر او کے سوا تمام قومی معاملات پر اپوزیشن سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں، ہم مذاکرات سے کبھی نہیں بھاگے ، این آر او کو ملکی مفاد کے ساتھ نہ جوڑا جائے ، عمران خان راتوں رات کسی کے اشارے پر نہیں آئے ،کوئی سوچ نہیں سکتا تھا پنجاب میں ن لیگ کا کوئی مقابلہ کرسکتا ہے لیکن پی ٹی آئی نے پنجاب اپنے نام کرلیا ، پی ٹی آئی ایک سیاسی حقیقت بن چکی جو سیاسی انداز میں کرپٹ ٹولے سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ،ن لیگ میں شہباز شریف اور مریم کے موقف میں واضح تضاد ہے ، اپوزیشن میں استعفوں سمیت بہت سارے معاملات میں کنفیوژن ہے ، اگر استعفے دینے ہیں تو 8 تاریخ کو اجلاس ہے ، اس میں فیصلہ کریں، انہیں کس نے استعفے دینے سے روکا ہے ، پی ڈی ایم ڈگمگا رہی،اتحاد غیر فطری، وقتی ضروریات کے لئے اکٹھے ہوئے ، کورونا وباکی صورت حال پر پی ڈی ایم کو دعوت دی کہ آئیں اور ایک تفاق رائے سے پالیسی بنائیں، وہ نہیں آئے ،گلگت بلتستان انتخابات میں دو بارہ دعوت دی کہ ہمیں اپنے تحفظات بتائیں ،وہ نہیں آئے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز رضا ہال ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا ملتان جلسہ کی تعداد کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، پی ڈی ایم کا ملتان میں جلسہ نہیں ہونا چاہئے تھا،جلسہ انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ، میری رائے میں گرفتاریاں بھی نہیں ہونی چاہئے تھیں جس نے بھی کیا، غلط کیا، واضح ہدایت تھی کہ کوئی تشدد، لاٹھی چارج نہ کیا جائے ،میں نے کابینہ میں بھی اپنا موقف پیش کیا تھا ،جلسہ ہونا چاہئے تھا نہ ہی انتظامیہ کو کنٹینرز لگانے چاہئیں تھے ، ملتان جلسے کے دوران، میں ملک میں نہیں تھا لیکن کہہ سکتا ہوں کہ پاور شو ناکام تھا، اگر یہ جلسہ قاسم باغ سٹیڈیم میں ہوتا تو ناکام شو کی ساری قلعی کھل جاتی ،چار گھنٹے کے شو کو چار دن تک کیش کرایا گیا۔ملتان جلسے میں روکاٹ ڈالنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا میری سوچ کبھی غیر سیاسی اور غیر جمہوری نہیں رہی،کوئی ہے تو سامنے آکر بتائے کہ میں نے کسی کی تضحیک یا پکڑ دھکڑ کا اشارہ کیا ۔ انہوں نے کہا کورونا کی دوسری لہر زیادہ شدید ہے ،تمام صورتحال ہماری غفلت کی وجہ سے ہے ،لوگ ایس او پیز پر عمل نہیں کررہے ۔ انہوں نے کہا کورونا کی پہلی لہر کے دوران سندھ کے وزیر اعلیٰ پریس کانفرنس میں ہاتھ جوڑ کر لاک ڈاؤن کا مطالبہ کرتے تھے تو اب کیا ہوگیا کہ سب کچھ بھول گئے ۔انہوں نے کہابھارتی حکومت کے غاصبانہ اقدامات کی وجہ سے کشمیر کی صورتحال بگڑتی جارہی ہے ، ہندوستان میں دو دھڑے بن چکے ہیں، ایک بڑا دھڑا پالیسیوں پر تنقید کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا ہندوستان دفاعی پوزیشن میں،آئے دن جھوٹے الزامات لگا رہا ہے ، ہم نے ہندوستان کو عالمی برادری میں بے نقاب کیا، اسکی دہشت گردی کی کوششوں پر ڈوزئیر پیش کیا جس کا وہ دنیا بھر میں کہیں جواب نہیں دے سکا۔انہوں نے کہا افغانستان مین امن کا عمل آگے بڑھ رہا ہے ،پاکستان نے بارڈر کو محفوظ کرنے کے لئے پاک افغان بارڈ فینسنگ کا کام ہو رہا ہے جبکہ پاکستان نے ایران بارڈر پر بھی فینسنگ کا فیصلہ کیا ہے ،اہداف اس سال کے آخر میں حاصل کر لیں گے ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او آئی سی کے اجلاس میں فلسطین پر واضح مؤقف آیا ، پاکستان میں بھی اسرائیل کے حوالے سے قیاس آرائیاں تھیں تاہم اب انہیں دم توڑ دینا چاہئے ۔انہوں نے کہا امریکہ کے نومنتخب صدر جوبائیڈن کی سوچ ٹرمپ انتظامیہ سے جداگانہ دکھائی دے رہی ہے ، بائیڈن انتظامیہ تصادم کے بجائے مذاکرات کو ترجیح دے گی۔نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا برطانیہ سے خط وکتابت بھی ہوئی، معاملات چل رہے ہیں،جن کو ہم قائل کرنا چاہتے تھے ، وہ آج قائل ہو چکے ہیں ،نواز شریف کی صحت ٹھیک ہے ،انکو جان کا خطرہ نہیں، ان کو واپس آنا چاہئے ۔قبل ازیں وزیر خارجہ نے رضا ہال میں تقریب میں پی ٹی آئی خواتین ونگ ملتان شہر و ضلع ملتان اور اقلیتی ونگ کے عہدیداروں سے حلف لیا۔ شاہ محمود قریشی نے کے پنجاب حکومت کی جانب سے اقلیتی طلبہ میں وظیفے کے چیک بھی تقسیم کئے ۔