لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)92نیوزکے گروپ ایڈیٹراور تجزیہ کارارشاد احمد عارف نے کہا ہے پاک بھارت جنگ شاید نہ ہو لیکن بھارت سے ہمیں اچھے تعلقات کی توقع نہیں رکھنی چاہئے ۔ مودی نے واضح کیا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف ہیں۔ مودی نے بھارت کے سیکولر تاثر کو ختم کیا ، آر ایس ایس الگ ونگ نہیں بلکہ بی جے پی کا حصہ ہے ۔پروگرام کراس ٹاک میں میزبان اسداﷲ خان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاپاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات ان کی ضرورت اور تجارتی مجبوری ہے لیکن ان کی سیاسی مجبوری یہ ہے کہ وہ پاکستان سے کشیدگی جاری رکھیں، مودی کی ذہنیت کا اندازہ اس وقت ہو گا جب وہ کشمیر کے بارے میں پالیسی کااعلان کریگا۔پاکستان میں اس وقت معاشی بحران ہے ، بھارت کی کوشش ہوگی کہ پاکستان پر جتنا زیادہ دباؤ ڈالا جاسکے ڈالا جائے ۔حکومت اپوزیشن کو احتساب کے حوالے سے کوئی جگہ دینے کی پوزیشن میں ہے نہ دیگی۔اگر ریاستی اداروں میں بہتری آتی ہے توعوام کیوں سڑکوں پر نکلیں گے ۔سابق سفارتکار شاہد امین نے کہا اب نریندر مودی تعلقات میں کشیدگی نہیں چاہیں گے کیونکہ انہوں نے یہ نعرہ صرف الیکشن میں کامیابی کیلئے لگایا۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو تبدیل کرنے سے کشمیر میں صورتحال مزید خراب ہوگی ، را بھارت کا اہم ادارہ ہے لیکن ان کی حکومت را کے اشاروں پر تو نہیں چلتی ہے ۔سماجی کارکن طاہر ہ عبداﷲ نے کہا بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہورہاہے تو سوال یہ ہے کہ حکومت کدھر ہے ، ایسے معاملات میں کسی پولیس افسر کی معطلی کوئی سزا نہیں، گرفتاری،قانونی کارروائی کرنااور ایسے عناصر کو عبرت کا نشان بنانا ضروری ہے ۔ سرچ فار جسٹس کے ا یگزیکٹو ڈائریکٹر افتخار مبارک نے کہا 7 فروری2018 کو حکومت پنجاب نے چائلڈ پروٹیکشن ڈے کے طورپر منایا اورایک کتابچہ شائع کیا جس کو پنجاب کے تمام سرکاری سکولوں میں بچوں تک پہنچایاجائے گالیکن ایسانہیں ہوا۔ اسلام آباد سمیت کسی بھی صوبے میں چائلڈ پروٹیکشن پالیسی نہیں ہے ۔تحریک انصاف کے رہنما صداقت علی عباسی نے کہا سٹاک مارکیٹ میں بہتری آئے گی کیونکہ خسارے میں کمی ہوئی ہے جس سے مارکیٹ میں اعتماد بڑھا ہے ۔اپوزیشن اپنے مقدمات سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے ۔