اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، وقائع نگار خصوصی ) پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے پر بھارتی ہائی کمشنر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے دو طرفہ تجارت معطل اور سفارتی تعلقات محدود کرنیکا فیصلہ کیا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیرخارجہ، وزیردفاع، چیئرمین جوائنٹ چیفسآف سٹاف کمیٹی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ایئرچیف، نیول چیف سمیت ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگر نے اعلیٰحکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کے اقدام کے بعد پیدا ہونے والی غیر معمولی صورتحال پر غور کیا گیا جبکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کی گئی تجاویز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ کشمیریوں کا جدوجہد آزادی میں ہر سطح پر بھرپور ساتھ دیا جائیگا۔قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا معاملہ اقوام متحدہ میں لے جانے ،14 اگست کشمیریوں کیساتھ اظہار یکجہتی اور15اگست بھارتی یوم آزادی پر یوم سیاہ منانے کا فیصلہ بھی کیا گیا،بھارت کیساتھ معاہدوںکا ازسر نو جائزہ لیا جائیگا۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلح افواج ہر قسم کی جارحیت سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں،بھارت کی کسی بھی شرارت کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا، بھارتی عزائم بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی ذرائع استعمال کئے جائینگے ۔ اجلاس میںبھارت کیلئے پاکستانی فضائی حدود بند کرنے پر غور کیا گیا۔ وزیر اعظم نے مسلح افواج کو بھی تیار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی بربریت اور تعصب کو سفارتی سطح پر بے نقاب کیا جائے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں دنیا کے سامنے لانے کیلئے تمام سفارتی چینلز کو متحرک کیا جائے ۔ ادھر ترجمان دفترخارجہ کے مطابق بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کر دی جبکہ پاکستان بھی اپنے نامزد ہائی کمشنر معین الحق کو بھارت نہیں بھیجے گا، بھارتی حکومت کو فیصلوں سے آگاہ کردیا ، اقدام قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق کئے گئے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو آہلو والیا کو دفتر خارجہ طلب کر کے بھارتی ہائی کمشنر کو واپس بھجوانے سے متعلق فیصلے سے باضابطہ طور پر آگاہ کردیاگیا۔