ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ بھارت میں 2016ء سے نفرت پر مبنی جرائم کی شرح خوفناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ بھارت اس وقت ہندو انتہا پسندوں کے شکنجے میں ہے۔ ہندو دہشت گردوں نے بھارت کے سیکولر چہرے پر کالک مل دی ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہندوستان میں کوئی بھی اقلیت ہندو دہشت گردوں سے محفوظ نہیں۔ مسلمان خاص طور پر ان کا ہدف ہیں۔ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد اقلیتوں پر عرصہ حیات مزید تنگ کر دیا گیا ہے۔ مسلمان، عیسائی اور نچلی ذات کے ہندو بھی جائے پناہ تلاش کرتے نظر آتے ہیں۔ گائے کا گوشت کھانے، اونچی ذات کے ہندو کے ساتھ بات کرنے یا پھر مسلمانوں والی شکل و صورت بنانے پر ہندو دہشت گرد فوراً تشدد پر اتر آتے ہیں۔ چند سال قبل تو غیر ملکی سیاح خواتین کو گاڑیوں میں زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقعات تواتر سے پورٹ کئے جاتے تھے لیکن اب وہی واقعات عام بھارتی خواتین کے ساتھ پیش آ رہے ہیں، انسانی حقوق کی تنظیمیں اس پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی نظر آتی ہیں۔ پاکستان ایک عرصے سے ہندو دہشت گردوں کے بارے میں عالمی برادری کو آگاہ کر رہا ہے لیکن بھارت کے ساتھ تجارتی مراسم کے باعث کوئی ملک اس طرف کان ہی نہیں دھر رہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت کے سیکولر چہرے سے نقاب ہٹا کر دنیا کو اس کے مذموم مقاصد سے آگاہ کر دیا ہے۔ اس لیے عالمی برادری کسی اور نائن الیون کے جنم لینے سے پہلے پہلے ہندو دہشت گردوں کے بارے میں کوئی ٹھوس لائحہ عمل تشکیل دے تاکہ دنیا امن و امان کا گہوارہ بنی رہے۔