نئی دہلی،چندی گڑھ ( اے ایف پی، صباح نیوز ، نیٹ نیوز ) بھارت میں متنازعہ شہریت قانون کیخلاف گز شتہ روز بھی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ گز شتہ روز بھی جاری رہا اور کئی شہروں میں مودی حکومت کیخلاف مظاہرے کئے گئے اور سخت سردی کے با وجود شہری سڑکوں پر نکل آ ئے ۔ ریاست کیرالہ کے بعد پنجاب نے بھی مودی حکومت کے متناز عہ شہریت قانون کیخلاف قر ار داد منظور کر لی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق نئی دہلی کی جامعہ مسجد کے باہر نماز جمعہ کے بعد ہزاروں مسلمانوں نے متنازغہ قانون کیخلاف احتجاج کیا اور قانون کیخلاف نعرے بازی بھی کر تے رہے ۔ مظاہرین نے پلے کا رڈ اٹھا ر کھے تھے جن پر متنازعہ قانون کیخلاف نعرے درج تھے ۔ کولکتہ میں خواتین کی جانب سے نکالی گئی ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے شرکت کی ۔ شہر کے اردو اکیڈمی سے گاندھی مجمسے تک ریلی نکالی گی ۔کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف خواتین سڑکوں پر آ گئیں اوراحتجاجی جلسہ منعقد کیا۔ادھر ریاست پنجاب کی اسمبلی میں ہونے والے اجلاس میں عام آدمی پارٹی اور لوک انصاف پارٹی کے ار کان کی جانب سے پیش کردہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے کیخلاف قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ہے ۔ قراداد میں کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون 2019 ئمتنازع اور غیر آئینی قانون ہے جو بھارت کے سیکولر ازم کے دعوے پر بدنما داغ بن کے ابھرے گا اور اس قانون سے جمہوریت اور جمہوری رویے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو اس قانون کیخلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جائے گا۔شہریت ترمیمی ایکٹ کیخلاف قرارداد کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی کیرالہ کے بعد دوسری ریاست بن گئی ہے ۔