بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے طلبہ ونگ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پر یشد(اے بی وی پی) کے مسلح نقاب پوش غنڈوں نے حملہ کر کے جواہر لعل یونیورسٹی کے 20سے زائداساتذہ اور طلباء کو زخمی کر دیا جن میں طالبات بھی شامل ہیںاس کارروائی سے نام نہاد بھارت کی سیکولر جمہوری حکومت کی قلعی کھل گئی ۔یہ حقیقت اب کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ آر ایس ایس اور اس کی ذیلی جماعتیں ہندو انتہا پسند غنڈہ عناصر پر مشتمل ہیں اور ان کو بھارتی حکمران پارٹی بی جے پی کی سرپرستی حاصل ہے۔ آر ایس ایس کے تشدد کے دوران پولیس کا خاموش تماشائی بنے رہنا اس امر کا غماز ہے کہ سب کچھ مودی حکومت کے ایما پر ہو رہا ہے‘بی جے پی کی سرپرستی میں کام کرنے والی آر ایس ایس کی جارحیت اور تشدد کے خلاف آکسفورڈ‘ کولمبیا یونیورسٹی‘ پانڈی چری‘ بنگلور‘ کلکتہ ‘ حیدر آباد‘ علی گڑھ ‘ ممبئی سمیت کئی شہروں کے تعلیمی اداروں میں طلبہ کی احتجاجی ریلیاں ہو رہی ہیں۔ جس سے یہ بات بھی واضح ہو گئی ہے کہ شہریت بل کے خلاف مظاہروں کو روکنا اب مودی حکومت کے بس میں نہیں رہا اور وہ اساتذہ اور طلبہ کو نشانہ بنانے پر تل گئی ہے۔ اگرچہ بھارت میں ہونے والے اس تشدد کے خلاف ہر جگہ غم و غصہ پایا جاتا ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا بھر کی جمہوری حکومتیں سفارتی سطح پر بھارت کا بائیکاٹ کریں‘اسے تشدد سے روکیں اور اس پر مسلمان مخالف شہریت بل واپس لینے کے لئے دبائو ڈالیںتاکہ بھارتی مسلمان سکون کا سانس لے سکیں۔